بھگوات نے کہاکہ عدالت کی جانب عمر کی حد ہٹانے کے باوجود سبریملا مندر میں میں عورتیں جانا نہیں چاہتے ہیں اور پھر کیوں سری لنکا سے عورتوں کولے کر پیچھے کے دروازے سے مندر میں داخل کیاجارہا ہے۔
الہ آباد۔جمعرات کے روزآر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ ایپا کے ماننے والے ہندوسماج کا اہم حصہ ہیں‘ اور ان کابحران سارے ہندوسماج کا بحران ہے۔
پریاگ راج( آلہ اباد) میں وی ایچ پی کے دھرم سنسد سے خطاب کرتے ہوئے بھگوات نے کہاکہ عدالت کی جانب عمر کی حد ہٹانے کے باوجود سبریملا مندر میں میں عورتیں جانا نہیں چاہتے ہیں اور پھر کیوں سری لنکا سے عورتوں کولے کر پیچھے کے دروازے سے مندر میں داخل کیاجارہا ہے۔
دو تجاویز دھرم سنسد کے دوران جمعرات کے روم پیش کئے گئے ۔ پہلا ’’ سبریملا کی روایت اور آستھا کی حفاظت کے لئے جدوجہد اور ایودھیااندولن پر غور وفکر‘‘۔ دوسرا ’’ ہندو سما ج کو تقسیم کرنے کی سازش‘‘۔رام مندر کی تجویز جمعہ کے روز دوسرے دن رکھی گئی۔
بھگوات نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے یہ حکم دیا کہ خواتین سبریملا مندر میں داخلہ ہونا چاہتے ہیں تو انہیں منظوری ہے۔ مگر اس کے باوجود کیاہوا ‘ کوئی جانا نہیں چاہارہا ہے ‘ یہ اسی وجہہ سے ہوا کہ سری لنکا سے خواتین کو لاکر پچھلے دروازے سے مندر میں داخل کیاگیا‘‘۔
آر ایس ایس لیڈر نے کہاکہ ’’ وہیں کئی طبقات کے ماننے والے ایک مذہبی مقام پر جاتے ہیں ‘ یہ ایک عوامی مقام نہیں ہے‘ یہ ایک مخصوص طبقے کا مقام ہے‘ جس کی اپنی روایت اور ڈسپلن ہے۔
مگر عدالت نے یہ نہیں سونچا کہ اس کے فیصلے سے کروڑ ہا ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی ‘ جو اکثریت میں ہیں‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ عدالت کے اس فیصلے پر متوقع ردعمل نہیں ملا۔انہوں نے کہاکہ یم فبروری تا15فبروری مذکورہ مسائل پر عوام میں شعور بیداری کی جائے گی ‘اور یہ کہ حقیقی پس منظر سے سارے ملک کو واقف کرایا جائے گا۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ ایپا کے ماننے والے ہندو سماج کا اہم حصہ ہے ‘ ان کے بحران سارے ہندو سماج کابحران ہے‘‘۔
جمعرات کے دھرم سنسد میںیوگا گرو رام دیو نے بھی شرکت کی اور اپنے بیان میں ہندوستان سماج کو بانٹنے کی مبینہ سازش کے متعلق بات کہی۔
انہوں نے یونیفارم سیول کوڈ اور لازمی دوبچوں پر بھی تبصرہ کیا۔انہوں نے کہاکہ یہاں پر سماج کو مذہبی بحران کا سامنا ہے کیونکہ تمام شہریوں کے ساتھ قانون کے مطابق مساوی رویہ اختیار نہیں کیاجارہا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ’’�آج دھرم سنکٹ ہے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ ایک ملک کے لئے ایک قانون ہونا چاہئے۔ یہی وجہہ ہے کہ ملک میں یکساں سیول کوڈ اور دوبچوں کا قانون نافذ کیاجانا چاہئے۔ وہیں کسی کے پاس دو بچے ہیں تو کسی پاس دس بچے ہیں‘‘۔