اس سال کے شروع میں ہی سبریمالہ مندر میں داخل ہو کر تاریخ رقم کرنے والی کنک دُرگا پر حملہ کیے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اور میڈیا ذرائع کے مطابق انھیں زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان پر حملہ کسی غیر نے نہیں بلکہ اپنوں نے ہی کیا۔ مندر میں داخلے کے بعد پہلی مرتبہ 14 جنوری کو کنک درگا جب اپنے گھر واپس لوٹی تو اسے اپنے ہی رشتہ داروں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ رشتہ دار کنک دُرگا سے اس قدر ناراض تھے کہ آتے ہی اس پر حملہ کر دیا۔ انھیں ملپورم ضلع کے پیرینتھالمنّا اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
ویسے تو پیشے سے سرکاری ملازم کنک دُرگا نے جب 2 جنوری کو پیشے سے لیکچرر بندو کے ساتھ سبریمالہ مندر میں داخل ہوکر تاریخ رقم کی تھی تو اس کے بعد سے ہی اس کے خلاف کئی ہندوتوا تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیےتھے اور کنک دُرگا کے ساتھ ساتھ بندو کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں کافی دنوں تک پولس سیکورٹی میں رہیں۔ لیکن 14 جنوری کو جب کنک درگا اپنے گھر پہنچی تو اس کی ساس نے ہی اس کی گھر میں انٹری پر روک لگا دی اور حملہ کر دیا۔