سبرامنیم سوامی کی مسلم یونیورسٹی کے خلاف بد زبانی : علیگ برادری میں سخت غم وغصہ

سہارنپورہ: بی جے پی کے ایم پی او رمسلمانوں کی دلآزاری کرنے والوں کے سرخیل سبرامنیم سوامی کے ذریعہ مسلم یونیورسٹی پر دہشت گردانہ فکر و خیالات کی پرورش کرنے کا بیہودہ الزام لگانے پر علیگ برادری میں سخت غم وغصہ ہے او رانہوں نے سبرامنیم سوامی کی اس بد زبانی پر ان کی پارلیمانی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹر قدسیہ انجم نے کہا کہ سبرامنیم سوامی نے مسلمانوں او رکانگریس کے لیڈر سلمان خورشید کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر مسلم یونیورسٹی کا نام گھسیٹا ہے او راپنی دیرینہ مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم یونیورسٹی پر دہشت گردی کا بیہودہ الزام لگا کر اپنی کج فہمی او رمسلم دشمنی کا غبار نکا لاہے جو انتہائی مذموم حرکت ہے۔او رایک مسلم ادارہ کے ساتھ ایک پوری قوم کو بدنام کرنے کی ناپاک حرکت ہے۔

سیدہ صفیہ نے کہا کہ سبرامنیم سوامی سے کسی خیر کی امید کی ہی نہیں جاسکتی وہ مسلم اداروں او رمسلمانوں کے خلاف جب زبان کھولتے ہیں زہر ہی اگلتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سوامی کا مسلم یونیورسٹی کے متعلق حالیہ بیان سوائے شر انگیزی کے کچھ نہیں۔مسز شہزاد ایڈوکیٹ نے سبرامنیم سوامی کے بیان کو بیہودہ او رقومی یکجہتی اورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے خطرناک ہے۔

او رکہا کہ ایک ممبر پارلیمنٹ ہوتے ہوئے ان کا یہ بیان آئین کے خلاف ورزی ہے جس کا انہوں نے حلف اٹھایا ہے ان کو علیگ برادری ہی نہیں بلکہ پوری ہندوستانی قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔

عارف عثمانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اسٹوڈنٹ یونین کے اس مطالبہ کو درست ٹھرایا او رحمایت کی کہ صدر جمہوریہ سبرامنیم سوامی کی پارلیمانی رکنیت کو کالعدم کریں۔

انہوں نے کہا کہ سوامی کا شر انگیز بیان مسلم یونیورسٹی کے طلبہ کے حق میں بھی انتہائی خطرناک ہے او ربرادران وطن کی نگاہ میں انکی حیثیت کو مشکوک کرنے والا او رلائق مذمت ہے۔علیگ برادری نے ایک زبان ہوکر سبرامنیم سوامی کی پارلیمانی رکنیت ختم کرنے کا صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے۔