سبرامنیم سوامی کی درخواست، فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

ایودھیا کے متنازعہ رام مندر میں پوجا کے حق پر بی جے پی لیڈر کی درخواست مسترد
نئی دہلی 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی ایک درخواست پر فوری سماعت سے انکار کردیا جس کے ذریعہ اُنھوں نے ایودھیا میں واقع متنازعہ رام مندر میں پوجا کے لئے اپنے بنیادی حق سے استفادہ کی اجازت دینے کی اپیل کی تھی۔ انھیں بعد میں دوبارہ درخواست دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مصرا، جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ نے فوری سماعت کے لئے سبرامنیم سوامی کے استدلال پر غور کیا اور تنازعہ سے متعلق اُن کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی اور کہاکہ بعد میں دوبارہ درخواست دی جائے۔ جس پر سوامی نے کہاکہ ’’بعد میں‘‘ کی اصطلاح انتہائی واضح ہے اور 15 دن بعد وہ اپنی درخواست بغرض سماعت پیش کریں گے۔ رام مندر میں پوجا کے لئے بنیادی حق کے نفاذ کی درخواست پر فوری سماعت سے عدالت عظمیٰ نے اس سے پہلے بھی انکار کردیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کے علاوہ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نذیر پر مشتمل ایک خصوصی بنچ نے 14 مارچ کو شیام بنیگل اور تستا سیتلواد جیسے سماجی کارکنوں کی ایودھیا کی اراضی کے تنازعہ میں شمولیت سے متعلق اُمیدوں پر پانی پھیر دیا اور یہ واضح کردیا تھا کہ صرف اصل مقدمہ کے فریقین کی سماعت کی جائے گی۔ تاہم اس بنچ نے سوامی کے اس استدلال کی سماعت بھی کی کہ وہ اس مقدمہ میں مداخلت کی درخواست نہیں کررہے ہیں بلکہ صرف ایودھیا میں لارڈ رام کے پیدائشی مقام پر پوجا کے لئے اپنے بنیادی حق کے نفاذ کی درخواست کی تھی۔ سوامی نے کہاکہ ’’ایک رٹ درخواست داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ پوجا میرا بنیادی حق ہے اور یہ (پوجا) کسی جائیداد کے حق سے برتر و بالا حق ہے‘‘۔ ایودھیا کے متنازعہ مقام کی اراضی کے چار سیول مقدمات پر الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ 14 اپیلوں پر عدالت عظمیٰ کی ایک خصوصی بنچ کی طرف سے سماعت کی جارہی ہے۔