ساڑھے تین سال میں بھی نوجوانوں کی بیروزگاری دور نہیں ہوئی

ناانصافی کے خلاف احتجاج ‘نوجوانوں میں انقلاب کا جذبہ ‘ پروفیسر کودنڈارام و دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔4ڈسمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے معلنہ کنونشن برائے مخالف بے روزگاری کا سرور نگر اسٹیڈیم میںشاندار پیمانے پر انعقاد عمل میں آیا۔ صدرنشین ٹی جے اے سی پروفیسر کودانڈرام کی زیر قیادت منعقدہ اس کنونشن میں انقلابی گلوکار غدر‘ جنا ب ظہیر الدین علی خان ‘ کانگریس رکن اسمبلی جیون ریڈی‘ چاڈا وینکٹ ریڈی سی پی آئی‘ تلگودیشم قائدایل رمنا‘ بی جے پی ایم ایل سی رام چندر ریڈی ‘پروفیسر چکا رامیہ ‘ انقلابی گلوکارہ ویملااکا‘کانگریس ترجمان شراون کمار‘ تلنگانہ این آر ائی فورم چیرمن ڈی پی ریڈی‘سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکرسی صدر گوردھن ریڈی‘ سندھیا ‘ تین مار ملاناکے علاوہ مختلف رضاکارانہ تنظیموں او رسیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی ۔ آغاز پر شہدائے تلنگانہ کی یاد میں دومنٹ کی خاموشی منائی گئی۔ صدارتی خطاب میں پروفیسر کودانڈرام نے کہاکہ پولیس سے اجازت نہ ملنے کی وجہہ سے ہم مجبور ہوکر ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور کنونشن کا انعقاد عمل میںلانے کی اجازت ملی مگرافسوس کی بات ہے کہ ہائی کورٹ کی اجازت کے باوجود شہر او راضلاع میں کنونشن میںشرکت کی غرض سے آنے والوں کو روکا گیا اور ٹی جے اے سی کے ضلعی صدور معتمدین کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ مارپیٹ بھی کی گئی۔ پروفیسر کودانڈرام نے سنگاریڈی جے اے سی صدر کی گرفتاری اور مارپیٹ کی اطلاع کی مذمت کی ۔ پروفیسر کودانڈرام نے کہاکہ جلسہ گاہ کو پولیس چھاونی میںتبدیل کردیاگیا تاکہ شرکاء کنونشن میں ڈر و رخوف کا ماحول پیدا کیاجاسکے ۔انہوں نے کہاکہ سرور نگر اسٹیڈیم کے اندر او رباہرپولیس ریکارڈنگ کررہی ہے اور شرکاء کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرکے ان کی تلاشی لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کی عوام بالخصوص نوجوان طبقے زور زبردستی سے پیچھے ہٹنے والا نہیںہے۔ انہو ںنے کہا کہ تلنگانہ کی عوام کے خون میںانقلاب ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ ناانصافی چاہئے کوئی بھی کرے اس کے خلا ف صدائے احتجاج بلند کرنے میں تلنگانہ کی عوام کبھی کوتاہی نہیں کرینگے ۔ انہو ںنے کہاکہ ساڑھے تین سال کا عرصہ گذر جانے کے بعد بھی تلنگانہ کے نوجوانوں کی بے روزگاری دور نہیںہوئی ۔ انہو ںنے کہاکہ تلنگانہ اضلاع میں نوجوانوں کا حال برا ہے۔ انہو ںنے کہاکہ تعلیمی یافتہ ہونے کے باوجود نوجوان طبقے بے روزگاری سے پریشان ہوکر خودکشی کررہا ہے ۔ کودانڈرام نے اتوار کو عثمانیہ یونیورسٹی میںپیش خودکشی کے واقعہ کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہاکہ ایم ایس ای سال اول کا طالب علم بے روزگاری کی وجہہ سے جان دینے مجبور ہوگیا ۔ انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ مختلف اضلاع میں ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں جنہیں دبانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت روزگار پالیسی پر وائٹ پیپر جاری کرے ۔ انقلابی گلوکار غدر نے کہاکہ چارچیزوں کے حصول میں تلنگانہ جدوجہد کی شروعات عمل میں آئی ۔ انہو ںنے کہاکہ ہمارا پانی‘ ہماری زمین ‘ ہماری ملازمت اور ہمارا سیاسی اقتدار ہمیں چاہئے ۔ انہو ںنے کہاکہ تلنگانہ تحریک میں جے اے سی چیرمن کی حیثیت سے کودانڈرام اچھل کود کرتے رہے ہیں اور میں پوڈستنا گانا گاتا رہ گیا اور ٹی آر ایس سربراہ کے سی آر چوتھے مقصد کو پورا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ غدر نے کہاکہ تلنگانہ میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی پسماندہ طبقات کی مگر اقتدار 0.04فیصد اونچی ذات والوں کے پاس چلاگیا‘ اس بات پر ہمیںزیادہ غور فکر کی ضرورت ہے۔ انقلابی گلوکار نے اس موقع دلتوں‘ قبائیلوں او رپچھڑوں کی حالت زار پر مشتمل ایک گیت بھی پیش کیا۔ غدر نے کہاکہ تمام پسماندہ طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دلت ‘ پسماندہ اور اقلیتی طبقات کو متحدہوکر مقابلہ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پسماندہ طبقات میں سیاسی سوچ و فکر کی تبدیلی نیا انقلاب برپا کرسکتی ہے۔پروفیسر چکار امیہ نے تلنگانہ جے اے سی چیرمن پروفیسر کودانڈرام کے ساتھ حکومت او رپولیس کے برتائوکی سخت مذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ کودانڈرام سیاسی طاقت بانٹنے کا حکومت سے مطالبہ نہیںکررہے تھے ۔ انہو ںنے کہاکہ جے اے سی چیرمن ہویاپھر ہم صرف یہی چاہتے ہیں جس مقصد سے تلنگانہ کی تشکیل عمل میںلائی گئی تھی اس کو پورا کیاجائے ۔ انہو ںنے کہاکہ بے روزگاری تلنگانہ کا سنگین مسئلہ ہے جس کو حل کرنے ہم نے حکومت کو ساڑھے تین سال کا موقع دیا مگر حکومت تمام محاذوں پر ناکام ہوگئی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی ناکامیو ںکے باوجود بھی اگر ہم خاموشی اختیار کرتے ہیں تو عوام کے سامنے کس منھ سے جائیںگے۔تلنگانہ کی مختلف کلچرل تنظیموں کی جانب سے دھوم دھام پروگرام پیش کیا گیا جس میںتلنگانہ تحریک اور عوام کے ساتھ ہونے والی انصافیوں پر گیت پیش کئے گئے۔