مئی 28کے روز ونائیک دامودر ساورکر کی 136ویں جینتی‘ ہندومہاسبھا کے صدر رہ چکے ساورکرپہلی بار”ہندوتوا“ لفظ کا استعمال کیاتھا۔ ان کے اس کوششوں کو لے کر آب تک ایک عام رائے نہیں بنی ہے۔
نئی دہلی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پچھلے سا ل27مئی کو اپنے ریڈیو پروگرام من کی بات میں 135ویں جینتی سے ٹھیک ایک روز قبل ونائیک دامودرساورکر کی جم کی تعریف کی تھی۔ مودی نے انہیں کرانتی کاری قراردیاتھا۔ کانگریس اور جنگ آزادی کا حصہ رہے دوسرے شروعات سے ہی ساورکر پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
مراٹھا برہمن خاندان میں 28مئی 1883کو پیدا ہوئے ساورکر نے ہی سب سے پہلے ”ہندوتوا“ لفظ کا استعمال کیاتھا۔ انہوں نے ہندوتوا‘ ہندو کون؟ کے عنوان پر ایک مضمون بھی لکھاتھا۔ جس کو لے کر کبھی بھی ایک رائے قائم نہیں ہوئی۔
ساورکر نے پہلی مرتبہ ہندو دھرم کوسیاسی اور تہذیبی پہچان کے طور پر پیش کیاتھا۔ ساورکر نے ہی 1857کے غدر کو ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی قراردیاتھا۔ ان کے کئی اقدام متنازعہ بھی رہے تھے۔
انہوں نے جہاں ہٹلر کی تعریف کی تھی وہیں مہاتماگاندھی کی جانب سے شروع کئے گئے ”بھارت چھوڑ و اندولن“ کی شدت کے ساتھ مخالفت کی تھی۔ ساورکر نے 1937سے 1942کے درمیان ہندومہاسبھا کے صدر رہے تھے۔
ہندوستان اور ساری دنیاکے لئے یہ دور نہایت اہم تھا۔ اس دوران ساورکر نے ہندوستان کی خارجی پالیسی پر کئی مرتبہ اپنے موقف کی وضاحت کی تھی۔ ساورکر جرمنی او راٹلی کے کافی قریب تھے۔ ہٹلر اور نازی دور کی کافی ستائش کرتے تھے۔
ٹھیک اسی طرح مہاتما گاندھی کے بھارت چھوڑ و اند ولن کی بھی شدت کے ساتھ ساورکر نے مخالفت کی تھی