سام پترودا نے 1984فسادات کے تبصرے پر معافی مانگی’

کانگریس جو برسراقتدار بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پترودی کے”ہوا تو ہوا“ ریمارک سے پریشان ہیں نے اپنے لیڈران سے کہہ دیا ہے کہ وہ ”حساس مسئلہ پر بیان بازیوں“ سے گریز کریں۔

نئی دہلی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر سیام پترودا نے جمعہ کے روز کہاکہ ان کے ”ہوا توہوا“ بیان کو غلط انداز میں پیش کیاگیا ہے جو 1984کے سکھ فسادات پر مشتمل بیانات تھا اور انہوں نے اپنے متنازعہ بیان پر معذرت بھی چاہی ہے

پترودی نے کہاکہ ”میرے کہنے کا مطلب تھا آگے بڑھیں پ بہت سارے مسائل ہیں بی جے پی حکومت کے لئے جس کو پورا کرنا ہے۔ میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیاگیا ہے جس کے لئے میں معذرت چاہتاہوں“۔

اس پرمزید وضاحت کرتے ہوئے پترودی نے کہاکہ ”جو بیان میں نے دیا ہے اس کو پوری طرح غلط انداز میں پیش کیاگیاہے‘ کیونکہ میری ہندی اس قدر بہتر نہیں ہے۔ میرا مطلب تھا جو ہوا وہ برا ہوا‘ برا میں بول نہیں سکھا کیونکہ میری ہندی ٹھیک نہیں ہے“۔

قبل ازیں کانگریس نے پترودی کے بیان سے دوری اختیار کی۔کانگریس جو برسراقتدار بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پترودی کے”ہوا تو ہوا“ ریمارک سے پریشان ہیں نے اپنے لیڈران سے کہہ دیا ہے کہ وہ ”حساس مسئلہ پر بیان بازیوں“ سے گریز کریں۔

بی جے پی نے پترودی کے بیان کو غنیمت جان کر راجیو گاندھی کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے اندرا گاندھی کی موت کے بعد کہاتھا کہ”اگر کوئی بڑا درخت گرتا ہے تو دھرتی کچھ وقت کے لئے ضروری ہلے گی“۔

مودی نے کہاکہ پترودی کا یہ بیان کانگریس کی سونچ کی عکاسی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز چھٹی مرحلے کی رائے دہی ہونے والی جس میں پنچاب‘ ہریانہ اور دہلی کے وہ سیٹیں بھی شامل ہیں جس میں سکھ آبادی کی اکثریت پائی جاتی ہے