سال2016میں ہندوستان کے اندر مسلمانوں کے خلاف گاؤ رکشکوں کے تشدد میں اضافہ: امریکی رپورٹ

نئی دہلی:ایک امریکی سرکاری بین الاقوامی مذاہبی آزادی کی رپورٹ میں کہاگیا ہے‘ انڈیا میں گاؤ رکشک گروپوں کے مسلمانوں کے خلاف 2016کے اندر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے‘ اور انتظامیہ خاطی گاؤ رکشکوں کو سزاء دینے میں پوری طرح ناکام ہوگیا ہے۔یہ ٹرمپ انتظامیہ کی پہلی رپورٹ ہے جس کو سکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلر سن نے جاری کیا اور کہاکہ سیول سوسائٹی بی جے پی حکومت کے تحت مذہبی اقلیتی طبقات ہندو شدت پسند گروپوں کے غیر ہندو افراد اور مذہبی مقامات پر تشدد کی وجہہ سے پریشان حال زندگی گذار رہے ہیں۔سال 2016میں مذہبی آزادی کے متعلق ملک گیر سطح پر حالات کا جائزلینے کے بعد تیار کردہ اپنے سالانہ رپورٹ میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہاکہ’’مذہبی نفرت‘ تشدد ‘ قتل‘ استحصال‘ مارپیٹ‘ لوٹ مار کے متعدد واقعات پر مشتمل خبریں ہمیں موصول ہوئی ہیں جس کا مقصد مذہبیت کو فروغ دینا ہے ‘‘۔

اس میں کہاگیا ہے کہ یہاں پر گاؤ رکشکوں کے گروپس کا مسلمانوں کے خلاف تشدد بڑھا ہے‘ جس میں قتل‘ ہجوم کا تشدد‘ بدسلوکی اور دھمکی آمیز واقعات میں اضافہ بھی شامل ہے۔بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2016کی کانگریسنل مینڈیٹ رپورٹ پر کہا کہ’’ ہندو مسلمانوں اور عیسائی کے ساتھ بدسلوکی کررہے ہیں اور انہیں دھمکیا ں بھی دی جارہی ہے اور ان کی جائیدادوں کو نقصان پہنچانا کاکام کیاجارہا ہے‘‘۔رپورٹ میں مخالف اقلیت کچھ واقعات جو گاؤ رکشک گروپس کی وجہہ سے رونما ہوے ہیں اس کا موقع پر تذکرہ بھی کیاگیا اور کہاکہ انتظامیہ اس قسم کے واقعات کے ذمہ دار گاؤ رکشکوں کو سزا ء دینے میں ناکام ہے جو عموماً مسلمانوں کے خلاف پیش آرہے ہیں اور مذکورہ واقعہ مشتبہ ذبیحہ‘ گائیوں کی غیر قانونی منتقلی‘ تجارت اور بیف کے استعمال پر مشتمل ہیں۔

اپنی یوم آزادی کے خطاب کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے عقائد کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قراردیا اور فرقہ پرستی و طبقہ واریت کو ملک کے لئے خطرناک زہر بھی قراردیا۔سمجھا جارہا ہے کہ ان کا یہ تبصرہ گاؤ رکشکوں کے ذریعہ ہجوم کے ہاتھوں ہونے والے تشدد کے پیش نظر دیاگیا بیان ہے۔ ای ایف ائی کے حوالے سے امریکہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جاریہ سال عیسائیوں کو نشانہ بنانے کے تین سو واقعات رونما ہوا ہیں جبکہ سال2015 میں اس قسم کے صرف177واقعات پیش ائے تھے۔

اپنی اس رپورٹ میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مانا کہ سپریم کورٹ اسلامی عمل ’’ طلاق ثلاثہ‘‘ کے دستوری اہمیت کے متعلق کئے گئے چیالنج کو قبول کیا ہے‘ برسراقتدار حکومت اس چیالنج کی مدد میں پوری طرح ناکام بھی ہوئی۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’ اترپردیش کے محوبہ میں اکٹوبر 24کو کی گئی تقریر کے دوران ‘ وزیراعظم نریندر مودی نے بیان دیا تھا کہ مذہب کے نام پر خواتین کے ساتھ امتیاز کو قبول نہیں کیاجائے گااور یہ حکومت مسلمان خواتین کے دستوری حقوق کا تحفظ کرنے کی ذمہ دار ہے‘‘۔اس یہ بھی کہاگیا ہے کہ مسلم سماج کے قائدین حکومت کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ا ن کی مذہبی زندگی میں مداخلت کررہے ہیں‘ مسلمانوں کے مذہبی مسائل کو ان پر چھوڑدینا چاہئے‘‘