تازہ ترین اعداد و شمار جاری کرنے سے وزارت ِداخلہ آشکار
نئی دہلی۔ 2 ڈسمبر (سیاست نیوز) ہندوستانی پولیس فورس میں کتنے مسلمان خدمات انجام دے رہے ہیں اس بارے میں وزارت داخلہ ۔ معلومات عام نہیں کرے گی۔ حالانکہ پچھلے 16 برسوں سے پولیس فورس میں مسلمانوں کی تعداد کے بارے میں اس کی جانب سے معلومات منظر عام پر لائی جاتی رہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (NCRB) نے گزشتہ سال ’’ہندوستان میں جرم‘‘ کے زیر عنوان اپنی سالانہ رپورٹ میں پولیس فورس میں درج فہرست طبقات و قبائل اور مسلمانوں کی تعداد کے بارے میں معلومات شائع کی تھیں جو دراصل پولیس کی طاقت، مصارف اور انفراسٹرکچر کے موضوع پر تیار کردہ ایک باب کا حصہ تھیں۔
این سی آر بی نے سال 2013ء میں جو رپورٹ شائع کی اور اس میں پولیس فورس میں مسلمانوں کی تعدد سے متعلق جو معلومات فراہم کی گئیں ان میں بتایا گیا کہ مسلم پولیس اہلکاروں کی تعداد 1.08 لاکھ ہے اس طرح ہندوستان کی جملہ پولیس فورس 17.13 لاکھ کا وہ 6.27 فیصد حصہ بنتے ہیں حالانکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی آزاد ذرائع کے مطابق 17-20 فیصد ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ پولیس فورس میں مسلمانوں کا تناسب گھٹتا جارہا ہے۔ اس کا ثبوت سال 2007ء ہے جب قانون نافذ کرنے والی اس فورس میں مسلم اہلکاروں کی تعداد جملہ فورس کا 7.55 فیصد حصہ تھی۔ 2012ء میں وہ کم ہوکر 6.55 فیصد ہوگئی اور 2013ء میں اس میں مزید کمی آکر وہ 6.27 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس فورس میں مسلمانوں کی نمائندگی میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ انڈین ایکسپریس میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلمان واحد مذہبی کمیونٹی ہے جس کی نمائندگی این سی آر بی رپورٹ میں علیحدہ طور پر فراہم کی جاتی رہی۔ اہم بات یہ ہے کہ پولیس فورس میں ملازمین کی تعداد کا ڈاٹا بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (BPRandD) کی جانب سے تیار کیا جاتا ہے۔
این سی آر بی کے سی ایس او (چیف اسٹاٹیکل آفیسر مسٹر اکھلیش کمار اور NCRB کی ڈائرکٹر جنرل ارچنا راما سندرم کے حوالے سے شائع کی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس فورس میں مسلم ملازمین کی تعداد سے متعلق معلومات کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ دراصل این سی آر بی کی اشاعت کے ضابطہ نظرثانی کا ایک حصہ ہے۔ جی پی آر اینڈ ڈی نے جو وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے کہا ہے کہ پولیس فورس کے مسلم ملازمین کے بارے میں معلومات جمع کرنے یا انہیں منظر عام پر لانے اس کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ DPRD کی ڈائرکٹر جنرل نونیت راجن واسن کے مطابق ’’ہمیں مسلم پولیس ملازمین کے تعلق سے ڈاٹا جمع کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔ ایسے میں وہ اس طرح ڈاٹا جمع کرے گی جس طرح ماضی میں جمع کرتے آئے ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ بی پی آر اینڈ ڈی ملک میں پولیس فورس کی تعداد کا مکمل ریکارڈ رکھتے ہوئے اسے اپنی سالانہ رپورٹ کے ذریعہ منظر عام پر لائی ہے۔ وہ پولیس فورس میں درج فہرست طبقات و قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات OBC کی نمائندگی کی تفصیلات فراہم کرتی ہے لیکن آج کی تاریخ تک اس نے یہ نہیں بتایا کہ پولیس فورس میں کتنے مسلمان خدمات انجام دے رہے ہیں۔