سارک کانفرنس میں شرکت کیلئے راجناتھ سنگھ کا دورہ پاکستان

وزیر خارجہ اجلاس میں سرحد پار سے دہشت گردی کی سرپرستی کا مسئلہ پیش کرسکتے ہیں

نئی دہلی۔/28جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ ، اسلام آباد میں دو روزہ سارک کانفرنس کے دوران سرحد پار سے دہشت گردی کو پاکستان کی مبینہ سرپرستی کے مسئلہ کو اٹھائیں گے جبکہ یہ کانفرنس 3اگسٹ سے شروع ہوگی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ راجناتھ سنگھ جو کہ سارک وزرائے داخلہ کی کانفرنس میں شرکت کریں گے توقع ہے کہ پاکستان سے دوٹوک انداز میں کہہ دیں گے کہ ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی سرپرستی سے باز آجائے۔ پٹھان کوٹ فضائی اڈہ پر 2 جنوری کو دہشت گردانہ حملہ کے بعد کسی سینئر ہندوستانی لیڈر کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہوگا جبکہ اس حملہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے۔ وزیر داخلہ پاکستانی قیادت سے سلسلہ وار ملاقاتوں میں جموں و کشمیر اور دیگر مقامات پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں پاکستان کے سرکاری اور غیر سرکاری کارندوں کے ملوث ہونے کا دستاویزی ثبوت بھی پیش کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ اپنے پاکستانی ہم منصب چودھری نثار علی خان اور وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے عسکریت پسند برہان وانی کو شہید قراردیتے ہوئے نواز شریف نے حال ہی میں کہا تھا کہ کشمیر ایک نہ ایک دن پاکستان بن جائیگا۔ جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا کہ شریف کا یہ خواب تاقیامت شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ مسٹر راجناتھ سنگھ، پٹھان کوٹ فضائی اڈہ پر دہشت گردانہ حملہ کی سُست رفتار تحقیقات کا مسئلہ بھی اٹھائیں گ جسے ایک پاکستانی عسکریت پسند تنظیم جیش محمد نے انجام دیا تھا۔ علاوہ ازیں ممبئی دہشت گردانہ حملہ کیس کے حشر کے بارے میں دریافت کریں گے۔ راجناتھ سنگھ کے ہمراہ معتمد داخلہ راجیو مہارشی اور دیگر سینئر عہدیدار موجود ہوں گے۔ باور کیا جاتا ہے کہ سارک اجلاس میں اہم مسائل جیسے دہشت گردی، منشیات، نشیلی ادویات، چھوٹے ہتھیاروں کی غیرقانونی اسمگلنگ کے خلاف جدوجہد اور ان خطرات سے نمٹنے کیلئے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ کانفرنس میں 3درجاتی اجلاس جوائنٹ سکریٹری کی سطح سے شروع ہوگا جس کے یہ سکریٹری اور وزیر داخلہ کی سطح کے اجلاس منعقد ہوں گے۔ اجلاس میں سارک ارکان ممالک کے پولیس عہدیداروں کے درمیان باہمی اشتراک و تفاعل کو مضبوط بنانے اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان اطلاعات کا تبادلہ مرکز توجہ رہے گا۔ سارک وزرائے داخلہ کا گذشتہ اجلاس کھٹمنڈو میں سال 2014 میں منعقد ہوا تھا جس میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ رکن ممالک کو مشترکہ چیلنجس کا سامنا ہے جس کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک دوسرے کا تعاون کرنا چاہیئے۔ وزیر داخلہ نے سارک ممالک کو درپیش دہشت گردی اور تشدد کے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا اور شدت پسند گروپس اور نظریاتی انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے لائحہ عمل کو قطعیت دینے پر زور دیا ہے۔