بین براعظمی بیلسٹک مزائیل کے کامیاب تجربہ کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ اور حلیفوں کو چیلنج
سیول ۔ /29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن نے بین براعظمی بیلسٹک مزائیل کے دوسرے کامیاب تجربہ کے بعد بھرپور حوصلہ مندی کے ساتھ کہا کہ ان کا ملک امریکہ میں اپنے کسی بھی نشانہ پر وار کرسکتا ہے اور ماہرین نے بھی آج کہا کہ حتی کہ نیویارک بھی شمالی کوریا کے مزائیلوں کی حد و زد میں آسکتا ہے جو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے عملاً ایک سنگین خطرہ ہے ۔ کم کی قیادت میں شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی متعدد سخت پابندیوں اور بین الاقوامی مذمت کی پرواہ کئے بغیر ایسی قابل بھروسہ نیوکلیر صلاحیت کے حصول کی سمت دشوار کن سفر میں پیشقدمی کی ہے ۔ پیانگ یانگ کے سرکاری خبررساں ادارہ نے کہا کہ کم جونگ اُن نے کہا کہ اس تجربہ کا مطلب امریکہ کے لئے ایک سخت وارننگ ہے اور اس نے کسی بھی وقت اور کسی بھی مقام سے حملے کرنے شمالی کوریا کو صلاحیت کا مظاہرہ کردیا ہے ۔ خبررساں ادارہ نے مزید کہا کہ ’’قائد نے فخر کے ساتھ کہا کہ اس تجربہ نے توثیق کردیا ہے کہ سارا امریکہ اب ہمارے حملے کے حصہ میں آگیا ہے ‘‘ ۔ اسلحہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ جمعہ کو تجربہ کئے گئے مزائیل کی بلندی اور پرواز سے پتہ چلتا ہے کہ وہ /4 جولائی کو تجربہ کئے گئے مزائیل سے واضح طور پر کہیں زیادہ طاقتور ہے یہ مزائیل 10,000 کیلو میٹر کے فاصلہ تک وار کرسکتا ہے ۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اپنے پے لوڈ کے حجم کی نوعیت کے مطابق نیویارک جیسے مشرقی ساحلی امریکی شہروں کو نشانہ بناسکتا ہے ۔ لندن میں واقع حکمت عملی کے مطالبات کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ مزائیل دفاعی نظام کے ماہر مائیکل ایلیمین نے کہا کہ ’’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک اہم اور منطقی قدم آگے بڑھایا ہے جس کو اس نے ایسے بین براعظمی بیلسٹک میزائیلوں کی قیادت میں ٹکنالوجی پر عبور و کمال حاصل کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ کیونگنام یونیورسٹی کے مشرقی بعید مطالبات سے متعلق ادارہ کے دفاعی تجزیہ نگار کم ڈونگ یُب نے کہا کہ ’’ اگر کوئی مزائیل 750 کیلو وزنی پے لوڈ کے ساتھ 10,000 کیلو میٹر کا فاصلہ عبور کرسکتا ہے تو کرۂ ارض کی گردش کے اعتبار سے وہ (مزائیل) نہ صرف نیویارک بلکہ واشنگٹن کو بھی نشانہ بناسکتا ہے ۔