مالیگاؤں دھماکہ کیس کے ملزم سابق لیفٹننٹ کرنل کیخلاف سنگین الزامات ، بمبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ
ممبئی 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بمبئی ہائی کورٹ نے ستمبر 2008 ء کے مالیگاؤں دھماکہ کی سازش کی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی ضمانت آج منظور کردیا لیکن اس کے معاون ملزم سابق لیفٹننٹ کرنل پرساد پروہت کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات ہیں۔ عدالت نے کہاکہ بادی النظر میں 44 سالہ سادھوی پرگیہ کے خلاف کوئی ٹھوس مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔ سادھوی کو 9 سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے اس کی ضمانت کو منظور کرتے ہوئے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) میں اپنا پاسپورٹ سپرد کرنے اور بطور ضمانت پانچ لاکھ روپئے جمع کرنے کا حکم دی ہے۔ جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس شالینی پھانسالکر جوشی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کہاکہ ’’بادی النظر میں سادھوی کے خلاف کوئی ٹھوس مقدمہ یا ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ لیکن پروہت کے خلاف عائد کردہ الزامات کو بادی النظر میں درست سمجھنے کی جائز بنیادیں موجود ہیں‘‘۔ بنچ نے سادھوی کو ہدایت کی کہ وہ ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ نہ کرے اور جب کبھی ضروری ہو این آئی اے میں حاضری دی جائے۔ ضلع ناسک کے مالیگاؤں ٹاؤن میں 29 ستمبر 2008 ء کو ہوئے ایک موٹر سیکل بم دھماکہ کے نتیجہ میں چھ افراد ہلاک اور دیگر 100 زخمی ہوگئے تھے۔ سادھوی پرگیہ اور اس کے 44 سالہ ساتھی پروہت کو 2008 ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سادھوی کینسر کے عارضہ سے دوچارہے اور مدھیہ پردیش کے ایک دواخانہ میں اس کا علاج جاری ہے۔ پروہت کو مہاراشٹرا کی تلوجہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے یہ مقدمہ این آئی اے کے سپرد کردیا تھا۔ اس (این آئی اے) نے سادھوی کو کلین چٹ دی ہے اور عدالت سے کہا ہے کہ ضمانت پر اس کی رہائی پر اس کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ تاہم اس مرکزی تحقیقاتی ادارہ نے پروہت کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی ہے۔ ججوں نے اپنے اس تاثر کا اظہار کیاکہ ’’یہ ہمارا غور شدہ نظریہ ہے کہ اے ٹی ایس اور این آئی اے کی رپورٹوں کا مشترکہ طور پر جائزہ لیا جائے تو جہاں تک سادھوی کا تعلق ہے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کے خلاف عائد کردہ الزامات کو بادی النظر میں درست سمجھنے کی کوئی جائز بنیاد نہیں ہے‘‘۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ’’اگر مرتبہ یہ طے ہوجائے تو درخواست گذار کی ضمانت کے فائدہ کو روکا نہیں جاسکتا۔ حتیٰ کہ اے ٹی ایس کی طرف سے اس کے خلاف عائد کردہ الزامات سنگین بھی ہوں تو اُس کو ضمانت کے فائدہ سے محروم نہیں کیا جاسکتا‘‘۔ سادھوی کی درخواست پر عدالت نے 78 صفحات پر مشتمل اپنے حکم میں کہاکہ ملزمہ ایک خاتون ہے جو 2008 ء سے جیل میں ہے اور کینسر کے مرض میں مبتلا ہے۔ اس عدالت نے پروہت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہمارے غور شدہ نظریہ میں پروہت کے خلاف ریکارڈ پر بادی النظر میں کافی سے زیادہ مواد موجود ہے۔ چنانچہ یہ سمجھنے کے لئے واجبی بنیادیں موجود ہیں کہ اس کے خلاف عائد کردہ الزامات بادی النظر میں درست ہیں‘‘۔ بنچ نے اس تاثر کا اظہار بھی کیاکہ پروہت کے خلاف عائد الزامات سنگین نوعیت کے ہیں۔ ججوں نے مزید کہاکہ ’’یہ ملک کے اتحاد و یکجہتی کے خلاف جنگ چھیڑنے سے متعلق ہیں اور وہ بھی بم دھماکہ جیسے پرتشدد ذرائع کے استعمال کے ساتھ تاکہ عوام کے ذہنوں میں دہشت پیدا کی جائے‘‘۔ این آئی اے کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ (چارج شیٹ) کا حوالہ دیتے ہوئے ججوں نے کہاکہ ’’پروہت ان میں سے ایک ہے جس نے ’’ہندو راشٹرا‘‘ کے لئے زعفرانی پرچم کے ساتھ علیحدہ ’دستور‘ بنایا تھا۔