سات سال سے لاپتہ آسامی کی بیوی کو ’’غیر ملکی‘‘ قراردیا گیا ہے۔ سنٹرل فار پیس اینڈ جسٹس کا ویڈیو

گوہاٹی۔ عین الحق کی شادی 1980میں ہوئی تھی‘ ان کی بیوی کو غیر ملکی ٹربیونل نے ’’غیر ملکی‘‘ قراردیا ہے۔انہیں بنگلہ دیش کی سرحد پر لے گئے اور سرحد کے اس پر ڈھکیل دیا۔عین الحق نے کہاکہ ہمیں نہیں پتہ وہ کہاں پر ہے‘ صرف ان لوگوں کو ہی معلوم ہے جنھوں نے اس کو سرحد لے پاس لے گئے تھے۔ جنگل میں چھوڑ دیارات کے اوقات میں ۔ مجھے نہیں معلوم انہیں ہی معلوم ہے۔

دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک ہندوستانی ہے۔ مقرر تاریخ ختم ہوگئی ہے لہذا وہ ہمیں ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی منظوری نہیں دے رہے ہیں۔کچھ دنوں کے لئے اسے جیل میں رکھا گیا‘ پھر بنگلہ دیش کی سرحد میں پھینک دیا۔ پچھلے سات سالوں سے حق نے ان کی آواز تک نہیں سنے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم کیا کریں؟ ہم کس طرح اس کو واپس گھر لائیں؟۔ یہاں تک کہ ہمیں معلوم نہیں ہے وہ کہاں ہے‘ یہاں پر آسام میں کافی الجھن اور مشکل درپیش ہے۔

لہذ اہم خاموش بیٹھے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ بچے ماں کو دیکھنے کے لئے تڑپ نہیں رہے ہیں تو افسردہ ہوگئے او رکہنے لگے کہ کسی نے چاہنے سے کیاہوگا۔ کسی کے چاہنے سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔

غیرملکی لوگوں کی آسام میں تلاش کئے لوگوں کے لئے سانحہ بن گئی ہے۔

جس میں سے عین الحق ایک ہیں۔چار لاکھ سے زائد افراد کے نام این آرسی کی قطعی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔نہ جانے عین الحق کی طرح کتنے سانحے ان میں شامل ہیں؟سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس کی ٹیم نے ایک پندرہ رکنی ٹیم آسام کو روانہ کی ہے تاکہ اس طرح کے لوگوں کی تلاش کرے۔