سابق کانسٹبل عبدالقدیر کا انتقال

نماز جنازہ بعد نماز عصر مکہ مسجد میں ادا ئی اور تدفین درگاہ یوسفین نامپلی میں عمل میں ائے گی۔ مزید تفصیلات کے لئے 9177868606پر ربط قائم کیا جاسکتا ہے۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بچے موجود ہیں۔سال1990ڈسمبر8کو چھتری ناکہ پولیس اسٹیشن کے سپریڈنٹ آف پولیس این ستیا کو گولی مارکر ہلاک کرنے کے بعد عبدالقدیر کو موقع پر ہی گرفتا رکرلیاگیا تھا‘ اس وقت شہر میں خطرناک فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے‘ پرانے شہر کے اندر دوسولوگ مذکورہ فرقہ وارانہ فساد میں مارے گئے تھے او رسینکڑوں زخمی بھی ہوئے۔

ریاستی حکومت نے عدالت میں سابق کانسٹبل کی شبہہ کو ’مسلم شدت پسند اور ہندوؤں سے نفرت کرنے والا کے طور پر پیش کیا‘۔اپنی سروس ریوالور سے ڈیوٹی کے دوران سینئر کو گولی مارکر ہلاک کردینے کے کیس میں1992ڈسمبر31کو عدالت نے 29سالہ عبدالقدیر کو عمر قید کی سزاء سنائی۔ انہوں نے اس کے لئے میں نے بڑی قیمت چکائی ہے مگر اس وقت جوبھی کیاوہ میرے لئے بہتر تھا۔

سال2004میں عبدالقدیر نے عمر قید کے 14سال مکمل کرلئے اور ایک ماہ کے لئے پہلی بار پیرول پر رہاکئے گئے۔ قید کے دوران عبدالقدیر کو بیٹی کی شادی او رعیدین کے موقع پر بھی پیرول ملی۔ دوران قید بھی قدیرپر بے تحاشہ مظالم ڈھائے جاتے رہے ‘ وہ شوگر کے مریض تھے۔ انسانی بنیادوں پر 29مارچ2016کو بالآخر پچیس سال او رتین مہینے قید کی زندگی گذار نے کے بعد عبدالقدیر کو حیدرآباد کی چیرلہ پلی جیل سے رہا ئی مل ہی گئی۔حکومت تلنگانہ نے مختلف شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے کی گئی اپیل پر سنجیدگی کے ساتھ غور فکر کرتے ہوئے یہ اقدام اٹھایا تھا۔

حکومت تلنگانہ نے 26جنوری2016کو منعقدہ یوم جیل کے موقع پر یہ فیصلہ لیا اور 251قیدیوں کی رہائی کا اعلان بھی کیاجن میں ایک نام عبدالقدیر کا بھی تھا۔ رہائی کے بعد عبدالقدیر نے ٹی آر ایس حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مدیر اعلی روزنامہ سیاست جنا ب زاہد علی خان سے بھی ملاقات کی جن کی کوششوں او رکاوشوں کے نتیجے میں ہی عبدالقدیر کو رہائی نصیب ہوئی۔

عبدالقدیر نے کے سی آر ‘ محمد محمودعلی ‘ مسٹر نرسمہا ریڈی کا شکریہ ادا کیاتھا۔ جناب زاہد علی خان سے ملاقات کے دوران عبدالقدیر نے جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا بھی شکریہ ادا کیاتھا۔ قدید کا کہناتھا کہ کاٹجو کے مکتوب کے بعد ہی قدیر کی رہائی کے حالات پیدا ہوئے۔یہاں اس بات کاتذکرہ ضروری ہے جناب زاہد علی خان نے ڈاکٹر وائی ایس آر‘ڈاکٹر کے روشیا‘ مسٹر این کرن کما ریڈی‘ مسٹر کے سی آر کو مکتوب لکھتے ہوئے عبدالقدیر کی رہائی کے متعلق ان کی توجہہ مرکوز کروائی تھی۔ جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کرن کمار ریڈی اور کے سی آر کو بھی مکتوب لکھ کر عبدالقدیر کی رہائی اور ان کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیاتھا۔