بی جے پی کارکنوں کا گھر کے باہر احتجاج ‘ پولیس کا لاٹھی چارچ
غازی آباد 25 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) غازی آباد میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے دو نوجوان ملازمین نے ‘ جن میں لڑکا مسلمان اور لڑکی ہندو تھی ‘ غازی آباد کورٹ میں شادی کرلی جس پر بی جے پی ورکرس اور ہندوتوا تنظیموں کے کارکنوں کے ہجوم نیں شدید احتجاج کیا اور لڑکی کے گھر کے باہر ہنگامہ آرائی کی ۔ تفصیلات کے بموجب لڑکی نوپور اگروال غازی آباد کے سابق ضلع مجسٹریٹ راجیندر اگروال کی پوتی ہے ۔ 28 سالہ نوپور اگروال اور 30 سالہ منصور فرہاد یوسف خان علیگڈھ مسلم یونیورسٹی میں ساتھ پڑھتے تھے ۔ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے ۔ یہ دونوں بالغ ہیں اور انہوں نے اپنے اپنے افراد خاندان کی منظوری سے شادی کا فیصلہ کیا ۔ لڑکی کے گھر پر شادی کی استقبالیہ تقریب رکھی گئی تھی لیکن ہندوتوا تنظیموں نے اس شادی کو ’’ لو جہاد ‘‘ قرار دیتے ہوئے گھر کے باہر ہنگامہ آرائی کی ۔ بی جے پی ورکرس اور ہندوتوا تنظیموں کے ارکان نے جن میں شیوسینا ‘ بجرنگ دل اور جئے شیوسینا کے ارکان بھی شامل تھے نوپور کے گھر کے باہر ہنگامہ آرائی اور اسے لو جہاد قرار دیا ۔ ان کارکنوں نے گھر کے باہر سٹ ان احتجاج بھی کیا جو پانچ گھنٹے تک جاری رہا اور ٹریفک درہم برہم ہوگئی ۔ یہاں پولیس کی بھاری جمیعت کو متعین کیا گیا تھا ۔ پولیس نے پہلے تو ہجوم کو مطمئن کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ وہ یہاں سے چلے جائیں لیکن جب ہجوم نے اس بات کو تسلیم نہیں کیا تو اس پر لاٹھی چارچ کیا گیا ۔ پولیس نے بجرنگ دل کے ارکان اور افراد خاندان میں بات چیت کا اہتمام کروانے کی پیشکش بھی کی لیکن احتجاجی تیار نہیں ہوئے ۔ دلہن کے والد نے کہا کہ لڑکے اور لڑکی نے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اس لئے انہوں نے خصوصی میریج ایکٹ کے تحت شادی رجسٹر کروالی ۔ ہم نے استقبالیہ رکھا تھا ۔ اس شادی میں لو جہاد کا کوئی عنصر نہیں ہے ۔ دلہے کے ایک رشتہ دار جاوید نے کہا کہ لو جہاد کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی مذمت کی جانی چاہئے ۔