نئی دہلی۔ سابق آر بی ائی گورنر راگھو رام رجن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وہ کبھی بھی نوٹ بندی کے حامی نہیں رہے اور اس اقدام سے کوئی بھی دور رس فائدہ ہونے والے نہیں ہے۔راگھو رام راجن نے اس بات کی وضاحت اپنے نئی کتاب’ائی ڈو واٹ ائی ڈو‘ میں کی ہے۔
مذکورہ کتاب ان کے آر بی ائی گورنر رہنے کے وقت کی گئی تقاریر پر مشتمل ہے۔ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہاکہ’’میرے دور میں آربی ائی نے نوٹ بندی جیسا کوئی فیصلہ نہیں لیا‘‘۔اس سے یہ با ت واضح ہوجاتی ہے نوٹ بندی کے اعلان سے قبل کئی ماہ سے نوٹ بندی کی تیاریوں کے جو دعوے پیش کئے جارہے تھے وہ جھوٹ پر مبنی تھے جبکہ فیصلہ8نومبر کو ہی لیاگیا ہے۔
ایک انٹرویو میں سابق آر بی ائی گورنر نے کہاکہ انہوں نے راتوں رات پانچ سو او رایک ہزار کے نوٹوں کی تنسیخ سے پیش انے والے اثرات کے متعلق مرکز ی حکومت کو آگاہ کیاتھا۔ٹی او ائی کی رپورٹ کے مطابق راجن نے کالے دھن سے مقابلے کیلئے ایک متبادل اقدام بھی حکومت کو تجویز کے طور پر پیش کیاتھا
۔یہاں پر اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ راگھو رام راجن نے بطور آربی ائی گورنر ستمبر5سال2016تک خدمات انجام دئے ہیں اس کے بعد وہ اسکول آف بزنس یونیورسٹی آف شکاگو واپس چلے گئے جہاں پر فیکلٹی ہیں۔نوٹوں کی تنسیخ کے متعلق آر بی ائی کی رپورٹ ہے کہ تقریبا99فیصد منسوخ شدہ کرنسی بینک میں واپس جمع کرادی گئی ہے۔