قریب پچیس سال سے ڈائناسور کی وجود اور موجودگی کے متعلق تحقیق کررہی پنجاب یونیورسٹی کے شراکت دار سائنس داں نے دعوی کیا ہے کہ برہما جی نے ڈائنا سور کی کھوج کی تھی اور ویدوں میں بھی اس کاذکر کیاگیا ہے۔
خبروں کے مطابق جیالوجی محکمہ کے اسٹنٹ پروفیسر اشو کھوسلے نے ایک اخبار کو اس کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہاکہ کرہ ارض کے سب سے عظیم سائنس داں برہما جی تھے‘ وہ ڈائنا سور کے متعلق جانتے تھے۔
برہما جی کو ڈائنا سور کے وجود کے متعلق پوری طرح واقفیت تھی ‘ ویدوں میں اس کا ذکر بھی کیاگیا ہے اور راج سورس نام کے ڈائناسور کی پیدوار ہندوستان میں ہوئی تھی۔
انہو ں نے کہاکہ وید لکھتے وقت بھگوان برہما کو اپنی غیر معمولی روحانی طاقت سے اس بارے میں جانکاری ہوگئی ہوگی‘ اس کا خلاصہ ویدوں میں بھی ملتا ہے۔ڈائناسور لفظ بھی سماج کے ڈائن لفظ سے ہوا ہے جس کا مطلب ہے بھیانک او ریہ بعد میں ڈائن او رسر میں بدل گیا ۔
آپ کو بتادیں سارے لفظ اسور سے ائے ہیں ۔
انہو ں نے دعوی کیا کہ غیر ملکی ہمارے ویدوں سے ڈائناسور کے نظریہ کو لے کر گئے اور اس کا بعد میں انہیں قریب6.5کروڑ سال پہلے رونما ہوئے ڈائناسور کے بارے میں جانکاری ہوئی ۔