ریزروریشن نہیں دینے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مالی امداد روک دینے کی دھمکی

علی گڑہ : نیشنل ایس سی کمیشن کے چیر مین پروفیسر رام شنکر نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کو اقلیتی کردار درجہ دینے کی تجویز کو کئی بار ہائی کورٹ او رسپریم کورٹ نے مسترد کردیا ہے۔فروغ وسائل کی وزارت نے بھی اسے خارج کردیا ہے ۔

سپریم کورٹ سے بھی کوئی فیصلہ نہیں آیا تو پھر کس بنیاد پر یہاں ایس سی ایس ٹی او رپسماندہ طبقات کے طلبہ وطالبات کو داخلہ میں ریزروریشن نہیں مل رہا ہے ۔پروفیسر رام شنکر نے یونیورسٹی سے اس سلسلہ میں ایک مہینہ میں جواب طلب کیا ہے ۔

انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ تشفی بخش جواب نہ ملنے پر اے ایم یو کی مالی امداد روک دی جائے گی ۔انھوں نے کہا کہ ریزرو ریشن دلانے کے لئے کمیشن سپریم کورٹ میں فریق بھی بنے گا ۔ پروفیسر رام شنکر یہاں اے ایم یو میں ریزروریشن پالیسی نافذ کرنے کے سلسلہ میں میٹنگ میں حصہ لینے آئے تھے ۔

اس میٹنگ میں انتظامیہ کے افسران کے ساتھ اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر تبسم شہا ب بھی شامل تھیں ۔میٹنگ کے بعد رام شنکرنے کہا کہ اے ایم یو ۱۹۵۱ء میں اس وقت کے وزیر تعلیم مولاناآزاد ، ۱۹۶۵ء میں محمد کریم ،۱۹۷۲ ء میں پروفیسر نورالحسن نے پارلیمنٹ میں منظو ر اے ایم یو کی ترمیم میں بھی واضح طور پر کہا کہ اے ایم یو ایک سنٹرل یونیورسٹی ہے ۔

سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے ۱۹۶۸ء میں بھی عزیز باشا کیس میں متفقہ فیصلہ دیا تھا کہ اے ایم یو ایک سنٹرل یونیورسٹی ہے نہ کہ اقلیتی ادارہ ۔انھوں نے کہا کہ ایسے میں آئین کی دفعہ ۳۰ یہاں نافذ نہیں ہوتی ہے ۔