ریاست میں آئندہ سال وسط مدتی اسمبلی انتخابات کا امکان ؟

کے ٹی آر کو سیاسی وارث کے طور پر پیش کرنے کی تیاریاں۔ جاریہ ماہ کے ختم تک ریاستی کابینہ میں ’ٹیم ۔کے ٹی آر ‘ کی شمولیت متوقع
حیدرآباد۔/4 اپریل، ( سیاست نیوز) کیا تلنگانہ میں اسمبلی کے وسط مدتی انتخابات ہوں گے؟ یہ سوال نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ برسراقتدار ٹی آر ایس کے حلقوں میں موضوع بحث بناہوا ہے۔ چیف منسٹر سے قربت رکھنے والے ذرائع نے آئندہ سال یعنی 2018 میں اسمبلی کے وسط مدتی انتخابات کے امکانات کو مسترد نہیں کیا۔ تاہم وہ اس بارے میں کھل کر کچھ بھی کہنے سے گریز کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے سی آر نے ریاست کی موجودہ صورتحال خاص طور پر بی جے پی کی طاقت میں اضافہ اور اپوزیشن کی مخالف حکومت مہم کو دیکھتے ہوئے 2019 تک انتظار کرنے کی بجائے ایک سال قبل ہی اسمبلی انتخابات کرانے کا ذہن بنالیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے اپنے قریبی حلقہ میں اس بات کا اشارہ دے دیا کہ وہ اپنے فرزند کے ٹی آر کو چیف منسٹر کے عہدہ کا امیدوار بناتے ہوئے وسط مدتی انتخابات کے حق میں ہیں تاکہ بی جے پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قدم جمانے سے قبل ہی پارٹی موجودہ مقبولیت کی بنیاد پر دوبارہ اقتدار حاصل کرلے۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ چیف منسٹر نے وسط مدتی انتخابات کیلئے امکانی مدت کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیا ہے تاہم وزراء اور قائدین کو عوام کے درمیان پہنچنے کی جس طرح ہدایت دی گئی اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جاریہ ماہ کے اختتام تک چیف منسٹر عوامی رجحان کو دیکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرلیں گے۔ چیف منسٹر نے اپنے فرزند کے ٹی آر کو ہر ضلع میں ترقیاتی اسکیمات کے آغاز اور عوامی پارٹی کارکنوں کے جلسوں سے خطاب کا مشورہ دیا ہے تاکہ وہ از خود چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر اُبھر سکیں۔ کے ٹی آر کو حکومت کے بارے میں اہم فیصلوں اور عوامی نمائندگی پر منظوریوں کا بھی خصوصی اختیار دیا گیا ہے تاکہ عوامی جلسوں میں مختلف اعلانات کرتے ہوئے تائید حاصل کی جاسکے۔ وزراء اور عوامی نمائندوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے اسمبلی حلقوں میں متحرک ہوجائیں اور مواضعات کی سطح تک پارٹی کیڈر کو متحرک کردیں تاکہ دیگر جماعتوں کو مخالف حکومت مہم کا موقع نہ ملے۔ کے ٹی آر ہر ضلع میں عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے جس میں ہزاروں افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے گا۔وزراء اپنے متعلقہ اضلاع میں جلسوں کے انعقاد کی ذمہ داری قبول کریں گے تاکہ کے ٹی آر کو کے سی آر کے سیاسی وارث کے طور پر عوام میں متعارف کرایا جائے۔ پارٹی کے کئی قائدین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تلنگانہ میں وسط مدتی انتخابات یقینی ہیں اور کے سی آر خود کو ریاستی سیاست سے قومی سیاست میں مشغول کرلیں گے تاکہ تلنگانہ کے مفادات کی تکمیل کے سلسلہ میں مرکز سے موثر نمائندگی کی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر پارٹی کے قومی صدر کی حیثیت سے نئی دہلی میں سرگرم ہوجائیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی تشکیل میں اہم رول ادا کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ 2019کے لوک سبھا انتخابات میں کے سی آر دیگر قومی قائدین کے ساتھ سرگرم رول ادا کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ ماہ کے اختتام تک ریاستی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی جائے گی اور انتخابات کا سامنا کرنے کیلئے کے ٹی آر کی ٹیم عوام کے روبرو پیش کی جائے گی۔ کئی وزراء کو وزارت سے علحدہ کرتے ہوئے پارٹی کے استحکام کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے ٹی آر کی قیادت میں نوجوان اور قابل وزراء پر مشتمل ٹیم آئندہ عام انتخابات کا سامنا کرے گی۔ پارٹی کی رکنیت سازی مہم کے ذریعہ تمام قائدین اور عوامی نمائندے عوام کے درمیان دکھائی دے رہے ہیں۔ وزراء اور قائدین کی سرگرمیوں میں جس طرح اضافہ ہوا ہے اس سے بھی اس امکان کو تقویت حاصل ہورہی ہے کہ تلنگانہ ریاست وسط مدتی انتخابات کی سمت پیش قدمی کررہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر نے اپنی حلیف مقامی سیاسی جماعت کو بھی اپنے منصوبہ سے آگاہ کردیا ہے جس کے فوری بعد مقامی جماعت نے اچانک پرانے شہر میں پدیاترا، ترقیاتی کاموں اور عوام سے رجوع ہونے کے مختلف پروگرام شروع کردیئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کے ٹی آر بہت جلد پرانے شہر کا دورہ کرتے ہوئے مختلف پراجکٹس کا افتتاح کریں گے۔