ریاستی انتظامی کونسل میٹنگ ، جنسی استحصال پابندی قانون منظور، انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے قانون کو بھی منظوری

ویڈیو کانفرنسنگ سے ملزمین کی شنوائی قابلِ اعتبار قرار، 5 سب ضلع ہسپتالوں کو ترقی ، رئیل ایسٹیٹ اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ، تاجروں کے بجلی بقایا جات کی ادائیگی کی تاریخ میں توسیع

جموں-جموں وکشمیر ملک کی ایسی پہلی ریاست بن گئی ہے جہاں خواتین کے’ جنسی استحصال‘ پر پابندی لگانے کے لئے باقاعدہ طور پر ایک قانون وضع کیا گیاہے ۔اس تعلق سے ریاستی انتظامی کونسل کی گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ کے دوران انسداد رشوت ستانی( ترمیمی) بِل 2018 اور جموں وکشمیر فوجداری قوانین ( ترمیمی ) بل 2018 کو منظوری دی گئی۔بِل کی رو سے شہادت سے متعلق قانون کی شق 53A اور کریمنل پروسیجر کورٹ فوجداری معاملات کی عدالتیں (کریمنل پروسیجر کورٹ )کے شیڈول کے حوالے سے سیکشن 154اور 161 میں ترامیم لائی جارہی ہیں تاکہ ’جنسی استحصال‘(سیکس ٹارشن )کو آر پی سی کے تحت دیگر جرائم کے ہم پلہ لایا جائے گا۔
 انتظامی کونسل میٹنگ کے دوران جموں اینڈ کشمیر ٹرانسپلانٹیشن آف ہیومن آرگن ( ترمیمی)بِل2018 کو منظوری دی گئی۔بِل کے ذریعے سے جموں وکشمیر انسانی اعضاء کی پیوند کاری قانون 1997 میں ترمیم لائی جائے گی تاکہ ریاستی قانون کو مرکزی قانون کے ہم پلہ بنانے میں ریاست کو پیش آرہی دشواریوں کو دُور کیا جاسکے۔
اس بِل کی کچھ خصوصیات میں ہیومن آرگن ریٹریول سینٹر قائم کرنا، سٹیٹ ہیومن آرگنز اینڈ ٹیشوز ریموول اینڈ سٹوریج نیٹ ورک قائم کرنا ، انسانی اعضاء کوعطیہ دینے والوں اور لینے والوں کا ریکارڈ قائم کرنا ، ڈیفنیشن کلاز میں دادا ، دادی اور پوتا ، پوتیوں کو نزدیکی رشتوں کے زمرے میں شامل کرنا ، اجازت دینے کی کمیٹی قائم کرنا اور کئی دیگر مد شامل ہیں ۔
انتظامی کونسل نے کوڈ آف سول پروسیجر ( ترمیمی) بل 2018 کو منظوری دی ۔بِل کی رو سے ملزموں کی شنوائی کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کو ایک قابل اعتبار طریقہ قرار دیا جائے گا۔
اس اقدام سے تیز تر شنوائی اور ریمانڈ کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی اور اس عمل سے قصور واروں کو جیلوں سے عدالتوں تک پہنچانے کے لئے سیکورٹی کی ضروریات بھی کافی حد کم ہوگی۔
 انتظامی کونسل نے پانچ سب ضلع ہسپتالوں کو ضلع ہسپتالوں کے طور پر ترقی دینے اور مختلف زمروں کی 158اسامیاں وجود میں لانے کو منظوری دی ۔
ان اسامیوں میں سے ایس ڈی ایچ گاندربل کے لئے 27 ، ایس ڈی ایچ بانڈی پورہ کے لئے 23 ، ایس ڈی ایچ سانبہ کے لئے 34 ، ایس ڈی ایچ ریاسی کے لئے 35 ، ایس ڈی ایچ شوپیاں کے لئے 39اسامیاں شامل ہیں۔
ان سب ضلع ہسپتالوں کو ضلع ہسپتالوں کے طور پر بڑھاوا دینے سے سانبہ ، ریاسی ، بانڈی پورہ ، گاندربل اور شوپیاں میں طبی نگہداشت کی سہولیات مزید مستحکم ہوگی۔
 انتظامی کونسل نے ریاست میں اراضی و تعمیرات شعبہ کو بڑھاواد دینے اور اس میں معقولیت لانے کی غرض سے اپنی نوعیت کی پہلی رئیل ایسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی ( آر ای آر اے) قائم کرنے کو منظوری دی۔
میٹنگ میں بتایاگیا کہ جموں اینڈ کشمیر ریل ایسٹیٹ بِل 2018 کی بدولت آر ای آر اے کے قیام کو مدد ملے گی اور سٹیٹ ایڈوائزری کونسل اور رئیل ایسٹیٹ اپلیٹ ٹریبونل اس سیکٹر کو مزید فعال بنانے کے لئے اقدامات کرسکے گا۔
اس قدم کا بنیادی مقصد یہ ہے رئیل ایسٹیٹ شعبے کو ترقی دی جاسکے اور پلاٹوں ، ایپارٹمنٹس ، عمارتیں اور دیگر ایسٹیٹ پروجیکٹوں کی خرید و فروخت میں شفافیت لائی جاسکے اور صارفین کے مفادات کی پاسداری ہوسکے۔
 انتظامی کونسل میٹنگ میں تاجر برداری کی بجلی فیس کی بقایاجات کی ادائیگی کی تاریخ میں ایمنسٹی سکیم کے تحت ایک ماہ کی توسیع کو منظوری دی گئی ۔
ایس اے سی فیصلے کے مطابق یہ توسیع سرکاری حکمنامے of 2018 273-FD بتاریخ؍5 جون 2018ء کے تحت تین قسطوں کے بجائے ایک ہی قسط میں ادا کرنی ہوگی۔یہ حکمنامہ صنعت کاروں ، ہوٹل مالکان ، چھوٹے صنعتوں ، بیمار صنعتوں کے لئے ایمنسٹی سکیم کی عمل آوری کے لئے جاری کیا گیا تھا۔
صارفین کی طرف سے غیر اطمینان بخش ردعمل ظاہر کرنے کے بعد حکومت نے محسوس کیا کہ اس حوالے سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کی تاریخ کے ایک ماہ بعد تک بجلی فیس کی بقایاجات کی ادائیگی کی تاریخ میں وسعت دی جائے تاہم اس میں لازمی ہے کہ یہ رقم تین قسطوں کے بجائے ایک ہی قسط میں ادا کی جانی چاہیے ۔
یہ توسیع دینے سے حکومت صارفین کو ایمنسٹی سکیم سے استفادہ کرنے کا مزید وقت فراہم کر رہی ہے ۔
حکومت نے آج مختلف محکموں کی 75 خدمات کو بی آر اے پی کے ایک حصے کے طور پر آسان طریقے تجارت کرنے کے عمل کے تحت صرف آن لائن قرار دیا ہے ۔
حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ تجارتی ماحول پر اثر انداز ہونے والی خدمات کو زیادہ سے زیادہ حد تک آن لائن موڑ پر لگایاجائے تاکہ متعلقین کو بلا کسی رُکاوٹ کے یہ خدمات مہیا ہوسکیں۔
اس تعلق سے جی اے ڈی کی طرف سے جاری ایک حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اس قدم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو شفاف طریقے پر بلا کسی رُکاوٹ کے یہ خدمات دستیاب ہوسکیں تاکہ جموں و کشمیر پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ 2011 کے تحت سرکاری محکموں میں تجارتی ماحول میں معقولیات لائی جاسکے۔