رگھو رام راجن پر تنقیدیں مسترد ‘ سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش

گورنر آر بی آئی کی حب الوطنی مسلمہ ۔ پاکستان سے قیام امن کی بات چیت جاری لیکن جواب بھی دیا جائیگا ۔ وزیر اعظم مودی کا انٹرویو
نئی دہلی 27 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) سبرامنیم سوامی کو حاشیہ پر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے گورنر ریزرو بینک آف انڈیا رگھو رام راجن پر ان کی تنقیدوں کو مسترد کردیا اور انہیں نا مناسب قررار دیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آر بی آئی گورنر کی حب الوطنی کسی سے بھی کم نہیںہے ۔ بی جے پی کے نو نامزد رکن پارلیمنٹ کو پیام دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ اس طرح کی شہرت سستی شہرت حاصل کرنے کی کوششیں قوم کے کام نہیں آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خود کو سسٹم سے بالاتر سمجھتا ہے تو وہ غلط ہے ۔ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مودی نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے مسئلہ پر بھی اظہار خیال کیا ۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن کیلئے کوششیں جاری ہیں لیکن ساتھ ہی افواج کو بھی کسی بھی اشتعال انگیزی کا جواب دینے کی مکمل آزادی دیدی گئی ہے ۔ وہ کسی بھی انداز میں جواب دینے کو آزاد ہیں۔ مودی نے نیوکلئیر سپلائرس گروپ میں شمولیت کی ہندوستان کی کوششوں کی ناکامی پر بھی اظہار خیال کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ ہندوستان اپنی کوششوں میں کامیاب رہے گا ۔ اس کی کوششیں مثبت انداز میں شروع ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم کے یہ ریمارکس اہمیت کے حامل ہوگئے ہیں کیونکہ حالیہ عرصہ میں وزیر فینانس ارون جیٹلی اور بی جے پی صدر امیت شاہ نے خود کو رگھو رام راجن پرسبرامنین سوامی کی تنقیدوں سے الگ تھلگ کرلیاتھا ۔ اب سوامی معاشی مشیر اعلی اروند سبرامنین اور معاشی امور سکریٹری شکتی کانتا داس پر تنقیدیں کر رہے ہیں۔ نریندر مودی نے کہا کہ یہ ان کی پارٹی میں ہو یا نہیں ہو لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ ایسی چیزیں نا مناسب ہیں۔ ہر ایک کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو سمجھیں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ سسٹم سے مورا ہے تو وہ غلط ہے ۔ مودی نے رگھو رام راجن کی ستائش بھی کی اور کہا کہ جو کچھ کام انہوں نے کیا ہے وہ اسکی ستائش کرتے ہیں ۔ وہ حب الوطن ہیں اور ان کی حب الوطنی کسی سے کم نہیں ہے ۔ وہ کہیں بھی رہیں ہندوستان کی خدمت کرتے رہیں گے ۔ مودی نے پاکستان کے تعلق سے جہاں اس ملک کے ساتھ بات چیت جاری ہے وہیں سکیوریٹی فورسیس کو کسی بھی اشتعال انگیزی کا جیسا چاہیں جواب دینے کی آزادی دیدی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نے آگسٹا ویسٹ لینڈ کاپٹر ڈیل میں کسی سیاسی انتقام کا امکان مسترد کردیا اور کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں پیشہ ورانہ کام کرینگی ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ اس معاملہ میں ایک گناہ ضرور ہوا ہے اور ایسا کرنے والوں کے گرد بڑا سخت حفاظتی گھیرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شبہ بیجا نہیں ہے کہ اس میں ملوث افراد کافی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی انتقام کے جذبہ سے ہو رہا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس معاملت میں جو کچھ بھی غلط ہوہے وہ بھی کسی سیاسی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں تھا ۔ اس میںکچھ غلط ہوا ہے اور یہ کیسے ہوا کس نے کیا اس کی تحقیقات ہو رہی ہیں ۔