سب کیلئے امن، انصاف اور احترام پر مبنی حل کی تلاش پر زور، آنگ سان سوچی سے وزیراعظم مودی کی بات چیت
نئے پئی تاء ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج کہا کہ وہ مائنمار کی ریاست رکھائین میں انتہاء پسندی کے تشدد پر اس ملک (مائنمار) کی تشویش کو محسوس کرتا ہے جہاں سے تقریباً 1,25,000 روہنگیا (مسلمان اپنی جان بچانے کیلئے) سرحد عبور کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو فرار ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اس تنازعہ کے تمام فریقوں پر زور دیا ہیکہ وہ ایک ایسا حل تلاش کریں جس سے ان کے ملک کے اتحاد کا احترام برقرار رہتا ہے۔ وزیراعظم مودی نے اپنے دورہ مائنمار کے موقع پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے زمینی اور آبی حدود پر استحکام کو سلامتی برقرار رکھنا نہایت اہم ہے۔ ان دونوں قائدین نے دہشت گردی کی سرکوبی اور سیکوریٹی تعاون کے فروغ کا عہد بھی کیا۔ مودی یہ پہلا باہمی دورہ ایک ایسے وقت کررہے ہیں جب نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی قیادت میں مائنمار کی حکومت ریاست رکھائین میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیوں کے بعد صرف اندرون دو ہفتے زائد از 1,25,000 روہنگیا مسلمانوں کے بنگلہ دیش فرار ہوجانے کے سبب بین الاقوامی مذمت اور دباؤ کا سامنا کررہی ہے۔ سوچی سے بات چیت کے بعد مودی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مائنمار کو درپیش مسئلہ کو ہندوستان بخوبی سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست رکھائین میں انتہاء پسندی کے تشدد بالخصوص بے قصور عوام اور سیکوریٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں پر مائنمار کی تشویش میں ہندوستان بھی شریک ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ’’جب کسی خاص مسئلہ کا حل تلاش کرنے یا پھر ایک بڑی امن مساعی کی بات آتی ہے تو ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین ایک ایسے حل کی تلاش کیلئے کام کریں گے جو مائنمار کے اتحاد اور علاقائی یکجہتی کا احترام برقرار رکھتے ہوئے تمام (شہریوں) کیلئے امن، انصاف، وقار و احترام کو یقینی بناسکے۔ ان ریمارکس سے ایک دن قبل مملکتی وزیرداخلہ کرن رجیجو نے کہا تھا کہ روہنگیا، غیرقانونی مہاجرین ہیں جنہوں نے ہندوستان سے باہر نکال دیا جائے گا۔ مودی اور سوچی کی بات چیت کے بعد طرفین نے آبی حدود کی سلامتی، مائنمار میں جمہوری اداروں کے استحکام صحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے مختلف شعبوں سے متعلق 11 سمجھوتوں پر دستخط کئے۔ مودی نے اپنے بیان میں سلامتی تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پڑوسیوں کی حیثیت سے دونوں ملکوں کو یکساں سلامتی خطرات لاحق ہیں۔ سوچی نے دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم دونوں اپنی سرزمین پر یا پڑوسیوں کی سرزمین پر دہشت گردی کو اپنی جڑیں یپوست کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔ مائنمار نے ادعا کیا ہیکہ روہنگیا عسکریت پسندوں نے رکھائین میں ایک پولیس چوکی پر حملہ کرتے ہوئے 12 سیکوریٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا جس کے بعد روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کی گئی فوجی کارروائی میں سینکڑوں مسلمان مرد، خواتین اور بچے ہلاک ہوگئے تھے اور تقریباً دیڑھ لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے۔