رویت ہلال مسئلہ کے حل کے لئے ایک مرکزی کمیٹی کی تشکیل دی جانی چاہئے ۔

نئی دہلی : پچھلے کئی سالوں سے رؤیت ہلال کے مسئلہ پر اختلافات اس حد تک پہنچ گئے ہے کہ ہندوستان میں دو عیدیں منائی جانے لگیں ہیں اس لئے ایک مرکزی کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہئے ۔

جس میں تمام مسالک کے علماء موجو د ہوں او رایک ہی اعلان پر رمضان او رعید منائی جائے ۔اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تمام ہلال کمیٹیاں ایک دوسرے کے رابطہ میں رہیں تاکہ قوم کوپریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالحمید نعمانی کا کہنا ہے کہ چند روز قبل پٹنہ میں منعمیہ اور امارت شرعیہ و دیگر تنظیموں کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی جس میں متفقہ طور پر فیصلہ لیا گیا تھا کہ رویت کے معاملہ پر ایک ہی فیصلہ کیا جاناچاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرز میں ایک مرکزی کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہئے ۔جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام شامل ہوں اوروہ سب مل کر متفقہ طور پر ایک فیصلہ کریں اور قوم کو انتشار سے بچایا جاسکے ۔

دوسری جانب غریب نواز فاؤنڈیشن کے چیرمین مولانا انصار رضا نے بھی مرکزی کمیٹی بنائی جانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سابقہ اعلان میں کہا تھا کہ چاند اعلان شہادت کی بنیاد پر ہی ہونا چا ہئے خبر کی بنیاد پر نہیں ۔جب تک چاند کی شہادت موصول نہ ہوجائے تب تک اعلان نہیں کرناچاہئے ۔اس کے لئے ایک سسٹم بنانا ہوگا ۔

انھوں نے کہا کہ اگر ممبئی میں چاند دیکھا گیا ہے تو ہمارے پاس اتنی رقم بھی ہونا چاہئے کہ دہلی سے دو لوگوں کووہاں بھیج کر شہادت حاصل کرلی جائے ۔موبائیل انٹر نیٹ مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔یہ چیزیں اور مصیبتیں پیداکررہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہلال کمیٹیاں ایک دوسرے سے رابطہ میں نہیں ہوں گی تب تک قوم پریشان ہوتی رہے گی ۔بہت سے قوم کے ذمہ دار ایسے ہیں جو اعلان کرنے کے بعد موبائیل بند کرکے سوجاتے ہیں اورسڑکو ں پر ہنگامہ ہوتا رہتا ہے جن لوگوں کوشرعی مسئلہ کا علم نہیں ہوتا وہ سڑکوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں ۔