نئی دہلی۔مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہاہے کہ روہنگی پناہ گزین نہیں بلکہ غیرقانونی مہاجرین ہیں جو ہندوستان میں پناہ لینے کی درخواست کررہی ہیں۔نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ کیوں کچھ لوگ روہنگیوں کو واپس بھیجنے کی مخالفت کررہے ہیں جبکہ میانمار انہیں تسلیم کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہاکہ’’ مذکورہ روہنگی پناہ گزین نہیں ہیں۔
وہ یہاں پر باضابطہ کاروائی کے پیش نظر نہیں ائے ہیں۔ کسی بھی روہنگی نے پناہ لینے کی درخواست نہیں دی تھی۔ یہ لوگ غیر قانونی مہاجرین ہیں‘‘۔ روہنگی ویسٹرن میانمار کا اقلیتی طبقے ہے جو وہاں پر جاری کشیدگی اور فوج کے حملوں کے پیش نظر نقل مقام کرنے پر مجبورہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں روہنگی مسلمانو ں کا قتل بھی کردیاگیاہے۔
ہندوستان نے روہنگی کو واپس بھیجنے کے فیصلے سے کسی بھی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے کیونکہ ہندوستان نے یواین رفیوجی کنونشن 1951پر دستخط نہیں کی تھی۔اقوام متحدہ نے ہزاروں لاکھوں روہنگیوں کو دنیاکی سب سے زیادہ مصائب زدہ قوم قراردیا ہے جو راکھین میں فوجی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد نقل مقام پر مجبور ہوگئی ہے۔
ہیومن رائٹس گروپس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سانگ سوچی کو بھی اس کا ذمہ دار ٹھرایاتھا۔ اگست 9کو حکومت ہند نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ 14,000روہنگی یو این ایچ سی آر میں رجسٹررڈ ہیں اور فی الحال انڈیا میں مقیم ہیں۔
تاہم امدادی ایجنسی کا اندازہ ہے کہ چالیس ہزار کے قریب روہنگی مسلمان سارے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔حالیہ دنوں میں این ایچ آر سی نے مرکز کو ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے روہنگی کو واپس بھیجنے سے منع کیاتھاجو ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں۔