روہنگی بحران ۔سکھ والینٹر کا بیان’ یہ بچے زندہ نہیں رہ سکتے‘۔ 

نئی دہلی۔ لاکھوں روہنگی مسلمانوں کو راحت پہنچانے والی سکھ تنظیم خالصہ ایڈ انڈیا کے منیجنگ ڈائرکٹر امرپریت سنگھ نے ’یہاں پر موجود بچے کو زندہ رہنا مشکل ہے کیونکہ انہیں کھانے‘ سائیبان‘ ادوایات ‘ حفظان صحت کی ضرورتیں اور پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ میں نہیں سمجھتا یہاں پر موجود بچے اپنی صحت کی وجہہ سے زندہ رہ سکیں گے۔

دل کو تکلیف ہوتی ہے جب میں دیکھتا ہو ں کہ لوگ پانی او رکھانے کے لئے بلبلارہے ہیں۔تمام دکانیں اور سڑکیں بند ہیں ‘ یہاں تک کہ مقامی انتظامیہ بھی اپنے محدود وسائل کے ذریعہ ان کی مدد کرنے کی کوشش کررہا ہے‘‘۔ اپنے تصور کے باہر ہے کہ روہنگی مسلمانوں یہاں تک کس طرح بھوکے ‘ پیاس اور خوف کے ماحول میں پہنچے ہیں۔

ان سنگین کھانے کی قلت کاسامنا ہے۔انڈین ایکسپریس نے کہاکہ’’ وہ لوگ بناکھانا ‘ پانی ‘ کپڑے او رچھت کے رہ رہے ہیں‘ جہاں پر کوئی کونہ دیکھائی دیتا ہے وہیں پر وہ بیٹھ جارہے ہیں‘‘۔ پہلے روز سکھ والینٹرس نے کیمپ میں رہ رہے 35,000روہنگی مسلمانوں کو کھانا کھلایا۔سنگھ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’ ہم نے آج لنگر کا پہلا کھانا پکایا اور سربراہ کیا۔ بنگلہ دیش حکومت سے درکار اجازت کے بعد ہم لوگ چاول‘ ترکاری ‘ پکوان کے بڑے سامان کی چہارشنبہ کے روز خریدی کریں گے۔ ابتداء میں تو ہم یومیہ 35ہزار لوگوں کو کھانا کھلانے کی تیاری کررہے ہیں۔

یہاں پر پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھ کر ہمیں اس بات کا تو اندازہ ہے کہ کھانے کی یہ مقدار کم ہے مگر کسی بھی صورت میں ہمیں لنگر شروع کرنا ہے‘‘۔ نئے پناہ گزین کے قریب میں تین لاکھ سے زائد پناہ گزین کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں ‘ انہیں دست اور دیگر وبائی امراض بھی ہوئے مگر ان کے پاس نہ تو پینے کا صاف پانی ہے اور نہ ہی ادوایات۔میانمار کے ملٹر ی کیمپوں پر حملوں کے بعد شروع ہوئی دھاوے کے پیش نظر25اگست سے لیکر اب تک میانمار کی ایک تہائی آبادی پر مشتمل روہنگی راکھین ریاست سے بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

جمعہ کے روز سیٹلائٹ سے لی گئی تازہ تصویریں جس میں راکھین ریاست کے اندر جلتے گھر صاف طور پر دیکھے جارہے ہیں منظر عام پر آنے کے بعد میانمار پر دباؤ بڑا ہے اور کہاجارہا ہے منظم طریقے سے روہنگیوں کو وہاں سے بھگانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس کو نسل کشی کی منظم سازش کا حصہ بھی قراردیا ہے۔ ہیومن رائٹ واچ کا کہناہے کہ روہنگی اقلیتی علاقے کے 62گاؤں کو نشانہ بنانے کاکام کیاگیا ہے جس میں سے آدھی سے زیادہ عمارتوں کو منہدم کرنے کی بات بھی کہی جارہی ہے