ڈھاکہ( بنگلہ دیش)میانمار کی اسٹیٹ کونسلر انگ سان سوکی نے بنگلہ دیش وزیراعظم شیخ حسینہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہاکہ آگاہ کیا ہے کہ نیپاائیڈومسلئے روہنگی اور دوسری معاملات کو اچھی پڑوسیوں کے انداز میں بھروسہ اور باہمی افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرناچاہتا ہے ۔
ڈیلی اسٹار کی خبر کے مطابق تاہم اس مکتوب میں’ روہنگی ‘ کی اصلاح کا استعمال نہیں کیاگیا ہے۔
خصوصی مبصر کے طور پر حالیہ عرصہ میں ڈھاکہ دورہ کرنے والے میانمار کے اسٹیٹ منسٹر برائے امور خارجہ یو کیوا ٹن نے چہارشنبہ کے روز یہ مکتو ب وزیراعظم کے حوالے کیا۔میانمار کی امور خارجہ وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’’ خصوصی مبصر نے وزیراعظم کو بتایا کہ اسٹیٹ کونسلر کا مکتوب میانمار او ربنگلہ دیش دونوں کے لئے ایک بہترین پڑوسی ملک کی حیثیت سے اس مسلئے کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش’’اکٹوبر 9کو پولیس اؤٹ پوسٹ پر حملوں کے بعد میانمار سے فرار ہونے والوں کی وطن واپسی کیلئے بات چیت کرنے رضامندی کا ظاہر کی گئی ہے تاکہ اس ضمن میں تصدیق کے لئے مشاورت کی جاسکے ‘‘۔
اپنے دورے کے دوران یو کیوا ٹن نے وزیراعظم حسینہ‘ وزیر امور خارجہ اے ایچ محمود علی‘ اور سکریٹری امور خارجہ ایم ڈی شاہد الحق سے ملاقات کی ہے۔
قبل ازیں میانمار نے یوین کے خصوصی مخبربرائے انسانی حقوق اور بین الاقوامی کمیونٹی سے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ تھا کہ انہیں ’’ روہنگی‘‘ کہنا بند کریں اور ’’ راکھین کی مسلم کمیونٹی‘‘ سے خطاب کریں۔
ملک کے بدھسٹوں کی اکثریت اس گروپ کے لوگوں کے لئے روہنگی کا لفظ استعمال کرتی ہے ‘ اور وہ انہیں ’’ بنگالی ‘‘ تصور کیاجاتا ہے جو پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر یہاں پناہ لئے ہوئے ہیں‘ جبکہ نسل در نسل وہ میانمار میں زندگی گذار رہے ہیں۔