گوہاٹی۔ ٹائمز آف انڈیا کی خبر ہے کہ آسام میں بی جے پی مسلم خاتون لیڈر بے نظیر عرفان کو پارٹی سے محض اس لئے برطرف کردیاگیا ہے کیونکہ انہوں نے روہنگی مسلم پناہ گزینوں کی حمایت میںآواز اٹھائی تھی۔
پیشہ سے سیول انجینئربے نظیر عرفان جو بی جے پی مزدور مورچہ کی ایکزیکیٹو رکن بھی ہیں نے گوہاٹی نژاد ایک اور رضاکارانہ تنظیم کے زیر اہتمام روہنگی مسلمانوں کے لئے منعقدہ دعائیہ اجتماع کی ایک تصوئیر فیس بک پر پوسٹ کی۔ فوری اقدام کے طور پر انہیں پارٹی کی اجازت کے بغیرروہنگی مسلمانوں کے مسلئے کو اجاگر کرنے کی وجہہ سے پارٹی سے برطرف کردیاگیا۔
بی جے پی جنرل سکریٹری دلیب سائیکیا نے بے نظیر کو برطرف کرنے والے احکامات پر دستخط کی۔لیٹر میںیہ کہاگیاہے کہ ’’ پارٹی پلیٹ فارم کی اطلاع اور اجازت کے بغیر بی جے پی کے سرگرم رکن ہونے کے باوجود آپ نے سوشیل میڈیا پر جو پوسٹ کیاہے وہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کو دوسرے تنظیم نے منظم کیاہے اور وہ میانمار سے متعلق ہے۔
یہ اقدام پارٹی اصول او رنظریہ کے خلاف ہے‘ بی جے پی کے ریاستی صدر رنجیت کمار داس کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر آپ کو برطرف کرتے ہوئے آپ سے تمام ذمہ داری کو ختم کردیں‘‘۔
عرفان جو کہ تین طلاق کی مہم میں سرگرم رول ادا کیا ہے نے کہاکہ انہیں اپنے صفائی میں کچھ کہنے کا موقع بھی نہیں دیاگیاہے۔’’میں تین طلاق کی متاثر ہوں اس لئے میں وزیراعظم کی تین طلاق کی مہم میں ان کے ساتھ کھڑی ہوئی۔
تاہم آج مجھے میری پارٹی بناء کسی صفائی پیش کرنے کا موقع دئے مجھے طلا ق دیدیا‘‘۔ بے نظیر عرفان نے کہاکہ ’’ میرا قصور صرف اتنا تھا کہ میں نے روہنگیوں کے متعلق دعائیہ اجتماع میں شرکت کی اور احتجاج میں حصہ لیا۔ میانمار سے کوچ کرنے والے ہندو او رمسلمان دونو ں مررہے ہیں۔ میں نے جن سخت الفاظوں کا استعمال کیاہے اس کے لئے میں معافی مانگتی ہوں مگر پارٹی نے میری بات نہیں سنی ہے‘‘