جنیوا : فیس بک پر کافی عرصہ سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں کردار کے حوالہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اوراب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔
اقوام متحدہ کے حقائق جاننے کے لئے کام کرنے والے آزاد مشن کے چیر مین مرزیو کی عثمان نے میڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا نے میانمار میں نفرت انگیز تقاریر کو پھیلانے میں فیصلہ کن کردار اداکیا۔جس کے نتیجہ میں ہزاروں روہنگیائی مسلمان گھروں کو چھوڑکر ملک سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے ۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا تصادم ،شدت او راختلاف رائے بڑھانے میں شرکت دار ہوتاہے۔او رنفرت انگیز تقاریر اس کا بڑا حصہ ہے۔جہاں تک میانمار کی صورت حال کا تعلق ہے تو وہاں فیس بک ہی سوشل میڈیاہے او رسوشل میڈیاہی فیس بک ہے۔
فیس بک میانمار میں لوگوں کیلئے خبروں کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔جسے وہاں کے شہریوں نے روہنگیا مسلمانو ں کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکانے کے لئے استعمال کیا۔فیس بک کے ایک ترجمان نے کہا کہ نفرت انگیزتقاریر او رتشدد پر اکسانے کے حوالہ سے فیس بک کے اصول واضح ہیں ۔
او ر کمپنی اس کے روک تھام کیلئے کام کر ہی ہے۔ان لکاکہنا تھا کہ میانمار میں ہم نے مقامی سطح پر اپنے کمیونٹی اصولوں کے ترجمہ شدہ ورژن متعارف کروائے اور ایک سیفٹی پیج مختص کیا ۔
جس میں ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں اس کے علاوہ مثبت تقاریر کے فروغ کیلئے بھی کام کر ہے ہیں ۔