تکناف: (بنگلہ دیش)مائنمار کے فوجیوں کے تشدد اور مظالم کے رونگٹے کھڑا کرنے وای داستانوں کا اس وقت انکشاف ہوا جب ان کے چنگل سے بچتے ہوئے فرارہونے کے بعد بنگلہ دیش پہنچنے والی ہزاروں روہنگیا مسلم خواتین نے اپنے تلخ تجربات کا انکشاف کیا۔
ان میں ایک لڑکی سمیرا اور س کی بہن حبیبہ نے روہنگیامسلمانوں کے خلاف مائنمارفوج کی بربریت کے دلخراش واقعات بیان کرتے ہوئے کہاکہ فوجیو ں نے ان دونوں کو پلنگ سے باندھ کر ایک کے بعد دیگرکئی فوجیوں نے ان دونوں کی اجتماعی عصمت ریزی کی۔20سالہ حبیبہ جس کو اب مائنمار۔
بنگلہ دیش سرحد سے چند کیلو میٹرکے فاصلے پرایک پناہ گزین کیمپ میں قیام کی سہولت ہوگئی ہے‘ کہا کہ وہ اس نفسیاتی وجسمانی اذیت سے ہنوز سنبھل نہ پائی ہے اس دوران انہیں یہاں بھی بھوک او رفاقہ کشی کاسامنا ضروری ہے لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ کوئی مارنے والا ایا اذیت دینے والانہیں ہے۔
تھائی لینڈ میں سرگرم ایک رضاکارانہ تنظیم ویمنس لیگ آف برمانے2010تا2015جنسی حملوں کے 92واقعات کی نشاندہی کی ہے۔تازہ واقعات میں صرف سمیرا ‘ حبیبہ ہینہیں بلکہ ایسی دیگر سینکڑوں بے بس مسلم لڑکیوں میں 20سالہ محسنہ بھی شامل ہے جس کو فوجیوں نے اجتماعی عصمت ریزی کے کھنبہ سے باندھ دیاتھا لیکن اس کے بھائی مجیب اللہ نے جان پر کھیل کر اپنی بہن کی عزت اور جان بچا لیا لیکن خود شدید زخمی ہوگیا تھا
۔ 2012ء کے دوران اس الزام پر کہ مسلمانوں نے بدھسٹوں کی عصمت ریزی کی ‘ بڑے پیمانے پر تشدد بھڑک اٹھا تھا۔جس کے نتیجے میں ہزار روہنگی مسلمانو ں کو اپنے گھر چھوڑ کر فرار ہونا پڑا تھا۔