واشنگٹن۔ امریکہ کے سینئر سینیٹروں نے امریکہ اور بین الاقوامی کمیونٹی سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ 6,50,000روہنگیا پناہ گزینوں کی بنگلہ دیش سے میانمار واپسی رضاکارانہ‘ محفوظ اور باوقار طریقے سے کرائی جائے ۔ممبران کانگریس نے 2ٹیموں پر مشتمل گروپ نے یہ قرارداد سینیٹ میں پیش کی۔ اقوام متحدہ کو بنگلہ دیش کی’محفوظ زون‘ تجویز بین الاقوامی ابزرور کے ماتحت کمزور کمیونٹیوں کے دفاع اور سکیورٹی کے لئے امن مشن کے امکان پر غور کرنے کی بات بھی کہی گئی۔سینیٹر جیف مرکلی‘ ٹوڈینگ‘ ٹم کرائن‘ اور جان میک کین نے یہ قرارداد پیش کی۔
سینیٹر مرکلی نے کہاکہ ’ روہنگیا لوگوں کے خلاف کیے گئے جرائم دل دہلانے والے تھے جو آنے والے والی نسلوں تک ہمیں پریشان کریں گے۔اوہیو کے ایک ڈیموکرٹیک سینیٹر نے نومبر میں بنگلہ دیش اور میانمار میں کانگریس کے حقائق تلاشی مہم کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ’بنگلہ دیش میں پناہ گزیں کیمپوں میں ‘ میں نے لوگوں سے بات کی جنہوں نے عصمت دری اور قتل کی وارداتوں کی جانکاری دی۔ مجھے ان خواتین کے جلے ہوئے زخم دکھائے گئے جو ان کے گھروں میںآگ لگادیہ جانے کے بعد وہاں سے بھاگنے میں کامیاب رہی تھیں۔
گذشتہ سال اگست میں میانمار کی فوج کے راکھین صوبہ میں شروع ہونے والے تشدد کے بعدسات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان سرحد پا کرکے بنگلہ دیش بھاگ گئے تھے۔ وہیں اکتوبر2016کے تشدد کے بعد ایک لاکھ سے زائد افراد وہاں سے اپنی جان بچاکر بھاگنے پر مجبور کردئے گئے تھے۔ بنگلہ دیش اور میانمار دونوں پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لئے راصی ہوگئے ہیں۔میانمار 23جنوری سے بنگلہ دیش کے کاکس بازار ضلع میں واقع کیمپ سے پناہ گزینوں کوواپس لینے کو تیار تھا لیکن بنگلہ دیش نے ’ ابھی اور کا م کیے جانے‘کی بات کہتے ہوئے اسے التوا میں ڈال دیاتھا۔
ڈیموکرٹیک سینیٹر ایڈ مارک نے کہاکہ بنگلہ دیش کا روہنگیا لوگو ں کے میانمار واپسی روکنے کا فیصلہ صحیح ہے۔ انہو ں نے کہاکہ جبرا واپسی کاروائی کا صحیح طریقہ کبھی نہیں ہوسکتا۔ اپنے گاؤں واپس لوئنے سے پہلے روہنگیاں لوگوں کو محفوظ محسوس کرنا ضروری ہے۔ سینیٹ میں موجود کئی دیگرسینیٹروں نے بھی تجویز کی حمایت کی۔