’’روہنگیا اُن کیلئے تعمیر کردہ عارضی کیمپوں میں ہی محفوظ ‘‘

میانمار کے فوجی سربراہ مین آنگ لینگ کے بیان سے روہنگیاؤں میں ایکبار پھر خوف اور تشویش کی لہر
مکانات نذر آتش کرنے اور خواتین کی عصمت ریزی کرنے کی بھی تردید

ینگون ۔ 5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) میانمار کے فوجی سربراہ نے آج ایک اہم لیکن تشویشناک بیان دیتے ہوئے کہاکہ روہنگیا پناہ گزین جو میانمار واپس ہونا چاہتے ہیں یا واپس آچکے ہیں اُن کیلئے بہتر ہوگا کہ وہ اُن مقامات پر قیام کریں جو اُن کیلئے مختص کئے گئے ہیں جس سے ایک بار پھر روہنگیاؤں کے اُس ڈر اور خوف کو تقویت ملی ہیکہ اُنھیں شاید زندگی بھر عارضی کیمپوں میں ہی رہنا پڑے گا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہے کہ گزشتہ سال اگست میں میانمار کی فوج نے روہنگیا پناہ گزینوں پر ظلم و ستم کے ایسے پہاڑ توڑے تھے جن سے خوفزدہ ہوکر تقریباً سات لاکھ روہنگیا بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے جسے امریکہ اوراقوام متحدہ نے ’’نسلی صفائے ‘‘سے تعبیر کیا تھا ۔ حالانکہ بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار کے راکھین اسٹیٹ واپس بھیجنے کے موضوع پر بات چیت ضرور ہوئی لیکن اس پر اب تک کوئی عمل آوری نہیں ہوئی ہے ۔ علاوہ ازیں روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار جانے کا خوف لاحق ہے ۔ اُنھیں اس بات کی طمانیت چاہئے کہ وہاں اُن کی زندگی کو خطرات لاحق نہیں ہوں گے اور اُنھیں نقل و حرکت کی پوری آزادی حاصل رہے گی ۔ یہ ایک فطری بات ہے کہ کوئی بھی شخص ایسی جگہ جانا پسند نہیں کرے گا جہاں موت اُس کا تعاقب کررہی ہو ۔ 30اپریل کو جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک وفد میانمار پہنچا تھا تو اُن سے بات کرتے ہوئے میانمار کے فوجی سربراہ نے وہی بات کہی تھی جو مندرجہ بالا سطور میں کہی گئی تھی یعنی ایسے عارضی مکانات جو روہنگیاؤں کے لئے تعمیر کئے گئے ہیں صرف اُن ہی مکانات میں روہنگیاؤں کارہنا مناسب ہوگا ۔ فوجی سربراہ مین آنگ لینگ نے یہ کہتے ہوئے دراصل اُن شکوک و شبہات کو یقین میں بدل دیا ہے کہ میانمار واپس آکر بھی روہنگیاؤں کی زندگی کی کوئی گیارنٹی نہیں ۔ اُن کے یہ کہنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ میانمار واپس آنے پر روہنگیاؤں کو ایک مخصوص علاقہ تک محدود کردیا جائے گا اور اگر اُنھوں نے اُس علاقہ سے باہر نکلنے کی کوشش کی تو اُنھیں اُس کا خمیازہ بھگتنے کیلئے تیار رہنا ہوگا ۔ فوجی سربراہ نے روہنگیاؤں کی جانب سے راکھین اسٹیٹ میں اُن کے مکانات جلانے اور اُن کی خواتین کی عصمت ریزی کے الزامات کی بھی تردید کی اور کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ روہنگیاؤں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اپنے مکانات کو واپس جانا چاہتے ہیں ۔ عارضی کیمپوں میں زندگی گزارنا نہیں چاہتے جو انھیں بنگلہ دیش میں بھی میسّر ہے ۔