میانمار میں مسلم اقلیت کے خلاف نسل کشی اور مقدمات کا سامنا، اقوام متحدہ کا اظہارتشویش
جنیوا ۔ 5 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ نے روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے ہندوستان کے فیصلہ پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں پر ظلم و زیادتیوں کے واقعات کے باوجود ہندوستان کا یہ فیصلہ قابل مذمت ہے۔ میانمار میں مسلم اقلیت کے خلاف نسل کشی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ فوج نے اس ملک میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کیا ہے۔ اگر یہ واپس جائیں تو انہیں مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے کہا کہ جمعرات کے دن ہندوستان سے میانمار واپس ہونے والے روہنگیائی مسلمانوں کی سلامتی اور سیکوریٹی کے تعلق سے شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ جو لوگ 2012ء سے ایمگریشن خلاف ورزیوں کے تحت حراست میں تھے، انہیں میانمار حکام کے حوالے کردینا اور ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں سرحد عبور کروانا افسوسناک واقعہ ہوگا۔ ان کو ملک بدر کرنے سے قبل اقوام متحدہ نے اظہارتشویش کیا ہیکہ ان مسلمانوں کی میانمار کو واپسی خطرناک ہوگی۔ اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ میانمار میں مسلمانوں کو سنگین عواقب و نتائج کا سامنا ہے۔ برسوں سے یہاں پر سیکوریٹی فورس کی جانب سے میانمار کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور تشدد کے ذریعہ انہیں ہلاک کیا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تنظیم نے کہاکہ ہندوستانی حکام نے اس کی درخواست پر جواب نہیں دیا ہے کہ ملک میں بین الاقوامی پناہ گزینوں کا تحفظ دینے کیلئے ان افراد تک رسائی حاصل کی جانی چاہئے۔ ایجنسی نے اظہارتاسف کیا کہ اس نے ہندوستان سے درخواست کی تھی لیکن وہاں سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔ میانمار واپس ہونے والے ان روہنگیائی مسلمانوں کے بارے میں حکام سے تفصیلات طلب کی گئی ہے۔ میانمار واپس ہونے والے ان افراد کے تعلق سے تشویش پائی جاتی ہیکہ انہیں اس ملک میں پھر سے مشکلات کا سامنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے خصوصی قاصد نے میانمار میں نسل کشی اور دیگر واقعات پر افسوس ظاہر کیا ہے اور ہندوستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے ملک میں پناہ گزین کی حیثیت سے یا سیاسی پناہ لینے کے خواہشمند افراد کو واپس بھیج دیا تو یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ بدھسٹ اکثریت والے میانمار میں روہنگیائی مسلمانوں کو شہری تسلیم نہیں کیا جارہا ہے۔ انہیں غیرقانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن قرار دیا جارہا ہے۔