نئی دہلی۔ فیس بک نے میانماری کی بیس افراد اور تنظیموں پر امتناع عائد کرنے کی بات کہی ہے‘ جس میں سینئر جنرل مین آنگ ہلائینگ بھی شامل ہے جو قومی مصلح دستوں کے کمانڈر ان چیف اور ملٹری میواڈے ٹیلی ویثرن نٹ ورک کے چیف ہیں۔
فیس بک نے کہاکہ’’ بین الاقوامی ماہرین کوحال ہی میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل اتھاریٹیز کی میانمار کے متعلق حقائق سے آگاہی رپورٹ میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ مذکورہ افراد اور اداروں نے ملک میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی ہے۔
اور ہم چاہتے ہیں ہمار ے سروسیس کااستعمال کرتے ہوئے مزید مذہبی بھڑکاؤ اور کشیدگی کو پیدا کرنے سے روکا جائے‘‘۔
فیس بک نے آگے کہا ہے کہ ’’ ہم اٹھارہ فیس بک اکاونٹس ‘ ایک انسٹاگرام اکاونٹ اور فیس بک کے 52صفحات جس کو بارہ ملین کے قریب لوگ فالو کررہے تھے ہٹارہے ہیں۔مذکورہ اکاونٹ اور صفحات پر محفوظ ڈاٹا کو بھی ہم نے ہٹادیا ہے‘‘۔
اس سوشیل میڈیا پلیٹ فارم نے ایک روز قبل یہ اعلان کیاہے‘ اس سے کچھ گھنٹے قبل ہی اقوام متحدہ کے تفتیش کنندگان نے کہاکہ میانمار کی ملٹری روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر قتل اور اجتماعی عصمت ریزی کے واقعات انجام دئے ہیں جو’’ نسلی ذہنیت ‘‘ کے ساتھ انجام دیا گیا عمل ہے۔
انہوں نے کہاکہ قانون کے تحت کمانڈر ان چیف اور پانچ جنرل کے خلاف کاروائی کو انجام دینے کی پاداش میں سزا سنائی جانی چاہئے۔اقوام متحدہ کے تحقیقات کرنے والے عہدیداروں نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ آنگ سانگ سوکی کی زیر قیادت سیول حکومت نے نفرت پر مشتمل تقریروں کو منظوری دی ‘ دستاویزات کو تباہ کیا اور جرائم سے اقلیتوں کو بچانے میں ناکاام رہی راکھین‘ کاچین اور شان اسٹیٹ میں جنگی جرائم انجام دئے ۔
ایک سال قبل سرکاری فوجی دستوں نے میانمار کی راکھین ریاست میں بڑے پیمانے پر حملے کئے تھے ان کے مطابق یہ مبینہ طور پر اے آر ایس کی میانمار پولیس کے تیس پوسٹ اور ملٹری تنصیبات کا حملہ کا ردعمل تھا۔
اس کے بعد سے سات لاکھ کے قریب روہنگیائی پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے رفیوجی کیمپ میں زندگی گذارنے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں۔