روہنگیاؤں کے خلاف زیادتیوں کا معاملہ‘ ائی سی سی ‘ میں جانا چاہئے۔ رعدالحسین

واشنگٹن۔ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلی ترین اہلکارنے اس با ت پر زوردیا ہے کہ میانمار کی روہنگیا مسلمان اقلیتی آبادی کے خلاف ہونے والے مبینہ جرائم کے معاملے کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لایاجائے تاکہ فوجداری مقدمہ چلایاجاسکے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعدالحسین نے مبینہ زیادتیوں کے معاملے کو ’ائی سی سی‘ لے جانے کی بات جمعہ کے روز جنیوا میں اخباری کانفرنس میں کی۔

زید نے کہاکہ ’ہاں‘ اس بات کے کافی ثبوت بتائے جاتے ہیں کہ عین ممکن ہے کہ نسل کشی کا عمل جاری رکھاگیاہو‘ لیکن کوئی عدالت ہی جو سارے دلائل سنے ‘ اس بات کی تصدیق کرسکتی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے روہنگیا کے خلاف میانمار کی حکومت کے اقدامات کو نسل کشی کی کتابی تشریح قراردیا تھا۔

میانمار نے چھان بین کی عرض سے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے ملک میں داخلے پر ممانعت عائد کردی ہے۔ پیر کے روز اقوام متحدہ کا حقائق جاننے کا مشن اپنی ابتدائی رپورٹ دے گاجس کی بنیاد بنگلہ دیش اور دیر ملکوں میں موجود لواحقین یا بچ جانے والوں سے کیے گئے انٹریوز پر مشتمل ہوگی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ایک اعلی اہلکار نے جمعرات کو بین الاقوامی برداری پر زوردیاتھا کہ میانمار حکومت پر دباؤ برقرار رکھا جائے تاکہ روہنگیاؤں کے خلاف زیادتیاں بند ہوں اور ان کی وطن واپسی میں مدد مل سکے۔حقوق انسانی کے معاون سکریٹری جنرل اینڈ ریگلمور نے جمعرات کے روز بتایا کہ صاف ظاہر ہے کہ میانمار کی حکومت پر بین الاقوامی دباؤ برقرار رکھنا چاہئے تاکہ اس کی سکیورٹی افواج پر جوکچھ کررہی ہیں بند کریں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ یہ اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ فی الواقع صرف کہنے کی حد تک نہیں بلکہ حقیقی طور پر ایسے حالات پیدا ہوں ک مہاجرین واپس جائیں۔ گلمور بنگلہ دیش میں کاکس بازار کے چارروزہ دورے کے بعد اس ہفتہ واپس پہنچنے جہاں تقریبا دس لاکھ روہنگیا مسلمانوں پناہ گزین ہیں جو دنیا کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ بن چکا ہے۔