ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق روہت ویمولہ کے دلت موقف پر سوال اٹھنے کے بعد ایچ آر ڈی منسٹری کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے دعویٰ کیاہے کہ روہت ویمولہ نے ذاتی وجوہات کے سبب پر خودکشی کی ہے۔
جسٹس روپن وال کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سابق ایچ آر ڈی منسٹر سمرتی ایرانی اور یونین منسٹر بنڈارودتاتریہ کوکلین چیٹ دی۔یونیورسٹی انتظامیہ نے کمیشن کے روبرو ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کردیا جس میں انتظامیہ پر سیاسی دباؤ کے تحت کام کرنے کا ذمہ دار ٹھرایاگیا ہے۔
روہت ویمولہ کے دلت ہونے پر اٹھائے گئے سوال کے جواب میں کمیشن نے کہاکہ روہت ویمولہ کے دلت ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا جبکہ روہت ویملا کی ماں وی رادھیکاکا تعلق مالا طبقے سے ہے۔ذرائع کے مطابق کمیشن نے اپنی رپورٹ میں روہت ویمولہ کی ماں کے خاندانی نام اور سسرالی نام میں تضاد کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اگر وی رادھیکا نے اپنے خاندانی نام کے متعلق کمیشن کو واقف کرواتے تو کمیشن کو اس بات کاانداز کرنے میںآسانی ہوتی۔
ایچ آرڈی وزارت کے ایک عہدیدار نے کہاکہ کمیشن کی سفارشات میں روہت ویمولہ کی طبقے کے متعلق تحقیقات شامل نہیں ہے ۔ کمیشن کے قیام کا مقصد یونیورسٹی سطح پر اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے درکار اصلاحات کو روبعمل لاناہے۔ روہت ویمولہ کی خودکشی کے بعد ملک کے سیاسی حالات میں بڑا اچھال آیا تھا۔سابق ایچ آرڈی منسٹر سمرتی ایرانی پر چاروں طرف سے لفظی حملے کئے جارہے تھے اور بنڈارودتاتریہ پر یونیورسٹی انتظامیہ کو مکتو ب روانہ کرنے کا الزام عائد کیاجارہا تھا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کمیشن نے اپنی سفارشات میں یونیورسٹی طلبہ اور ریسرچ اسکالرس کے لئے موثر کونسلنگ نظام قائم کرنے کی تجویز پیش کی اس کے علاوہ کمیشن نے اپنی سفارشات میں متعلقہ وزرات کو یونیورسٹی سطح پر طلبہ کے ایک شکایتوں کے ازالہ کے لئے ایک سل اور تمام طلبہ کو یکساں مواقع فراہم کرنے والے ایک سل کا قیام عمل میں لانے کی بھی تجویز پیش کی تاکہ روہت ویمولہ خودکشی جیسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔