نئی دہلی۔ اپوروا شکلا جس پر اپنے شوہر روہت شیکھر تیواری کے قتل کا الزام ہے سے پوچھ تاچھ کے دوران مبینہ طور پر اس با ت کو قبول کیاہے کہ اس نے اپنے شوہر کا گلا دبا کر قتل کردیا
کیونکہ اس کو شبہ تھا کہ جونیر تیواری کا شادی کے بغیر ایک بیٹا ہے اور اس کو ڈر تھا کہ روہت کی پوری جائیداد اس بیٹے کے نام پر کردیجائے گی۔
پولیس ذرائع نے دعوی کیاہے کہ دوروز پولیس تحویل کے دوران شکلا نے تیواری کے ساتھ پیش ائے تمام واقعات کا انکشاف کیاہے۔ٹی او ائی کو ذرائع سے جانکاری ملی ہے کہ شکلا اپنے شوہر کے ”امور“ سے کافی پریشان تھی جو اس کو ”اندر ہی اندر کھائے جارہے تھے“۔
شادی کے بعد مذکور ہ عورت جس سے پوچھ تاچھ کی جارہی تھی کا ایک اٹھ سال کا بچہ تھا اور یہی بات شکلا کے تیواری کے ساتھ تعلقات میں دراڑ کی وجہہ بنا ہے۔
پولیس کی انکشافی رپورٹس کے مطابق شکلا نے الزام عائد کیاکہ ”وہ عورت روہت سے چاہتی تھی کہ وہ اس کی جائیداد میں اس کے بیٹے کو حصہ دے اور وہ اکثر کہاکرتی تھی ’آپ کے گھر کا ہی تو بچہ ہے‘۔
بچے کے متعلق روہت کی بڑھتی توجہہ میرے شبہات کو یقین میں بدل دیا“۔شکلا جس کا تعلق اندور کے ایک وکلاء خاندان سے ہے نے 2012اور 2014دہلی ائی تھیں اور بعد میں اس نے لاجپت نگر IVمیں ایک مکان بھی کرایہ پر لیاتھا۔
اس نے سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ اندور کی ضلع عدالت میں بھی پریکٹس شروع کردی تھی۔
تفتیش کے دوران اس نے کہاکہ ”اس کی سیاسی منشا تھی“۔ ایسا لگتا ہے کہ روہت شیکھر تیواری کو ان انتخاب اس وقت اس نے کیاجب شادی کی سائیڈ پر اس نے تیواری کی پروفائیل دیکھی۔
وہا ں سے اس کو جانکاری ملی کے روہت این ڈی تیواری کا بیٹا ہے‘ جو کانگریس لیڈراور سابق چیف منسٹر کے علاوہ یونین منسٹر اور گورنر بھی رہے ہیں اور ایک ولدیت کے مقدمہ میں بھی اس نے جیت حاصل کی تھی۔ کچھ دن ساتھ گذارنے کے بعد اس نے شادی کے لئے زوردیا۔
یکم مئی 2018کے روز شادی کی تقریب عمل میں ائی‘ مگر اس نے پولیس کو بتایا کہ بہت جلد ”اسکو اس بات کا احساس ہوا ہے کہ شادی درست نہیں چل رہی ہے“او روہ29مئی کے روز اپنے والدین کے گھر لوٹ گئی۔
جولائی میں وہ واپس ائی تاکہ اپنے وکیل کے ذریعہ تیواری کو طلاق کی نوٹس روانہ کرسکے۔ اس وقت جب شکلا وہاں گئی توتیواری جس کو قلب کا مرض لاحق ہے میاکس اسپتال ساکیٹ میں تھا۔ اس نے انکشاف کیاہے ”اسپتال میں ہی ہماری لڑائی ہوئی‘ مگر میں نے معافی مانگی اور اس نے فیصلہ کیاکہ وہ مجھے سدھارلانے کا ایک موقع دے گا“۔
وہ لوگ دوبارہ ڈیفنس کالونی کے گھر میں ایک ساتھ رہنے لگے‘ مگر جب سے شکلا کے والد بیمار ہوئے وہ مسلسل اندرو اپنے فیملی کے پاس جانے لگی۔سدھار لانے کے موقع کی پہل کے باوجود‘ شکلا نے اس کو تسلیم کیا کہ وہ ”اس کے لئے روہت اور اس کے گھر والوں کے ساتھ زندگی گذارنا بیمار ی جیسا لگ رہا تھا“۔
وہ خاص طور پر اپنی ساس اوجولا سنگھ کے ”مطالبات‘ مداخلت اور حاوی ہونے“ رویہ سے کافی ناخوش تھی۔ شکلا نے پولیس کو بتایا کہ ”وہ اپنے بیڈروم کے پردے بھی اس لئے تبدیل نہیں کرتی کیونکہ اس کی ساس نہیں چاہتی تھیں۔
بیوی کی قانونی حیثیت رکھنے کے باوجود مالیہ پر پورا کنٹرول ساس کا ہی تھا‘ نہ تو اس کو گھر چلانے کے پیسے دئے جاتے اور نہ ہی گھر میں کوئی اس کو احترام کی نظر سے دیکھتا“۔
پولیس نے کہاکہ یہ اس وقت کا بات ہوگی جب شکلا کو یہ احساس ہوا کہ اس کے شوہر کو والد جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں ملا ہے۔تفتیش میں شکلا نے بتایا کہ ”جو کوئی بھی رقم روہت اور اس کے فیملی کے پاس تھے وہ تمام فکس ڈپازٹ میں رکھی گئی ہے۔
مذکورہ ڈیفنس کالونی کا مکان اس کے ساس کے نام پر ہے“۔
شکلا کے مطابق ماں نے جائیداد کا60فیصد حصہ تیواری کو دیاتھا جبکہ ماباقی اپنے دوسرے بیٹے سدھارتھ کے نام رکھا۔
بھائی کی موت کی صورت میں مذکورہ جائیداد دیگر بھائیوں او ربہنوں میں تقسیم کردی جائے گی۔ سدھارتھ جس کی شادی نہیں ہوئی ہے نے اعلان کیاتھا کہ اس کا حصہ چھوٹوں کو جائے گا اور شکلا کا یہ ماننا تھا کہ وہ اس کے شوہر کی محبت کا بچہ ہے۔
اس نے پولیس کو بتایاکہ”یہ وہ تھا جس کے متعلق اس شادی سے مجھے توقع نہیں تھی“۔اس رات پیش ائے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے اس نے کہاکہ تیواری‘ اس کی ماں اور دیگر رشتہ دار کوتھا گوڈم‘ اتراکھنڈ10اپریل کے روز گئے تھے۔
وہ 15اپریل کو 9:45کے قریب دہلی واپس لوٹے۔
اس نے یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”مجھے اندازہوا ہے کہ روہت اور وہ عورت دونوں شراب کے نشہ میں تھے۔ میں نے روہت کو کھانا دیا اور دونوں ایک ساتھ اوپری منزل پر چلے گئے۔
اوجولا اور دیگر رشتہ دار تقریبا10:45کے قریب رات کا کھانا کھانے کے لئے ائے۔ لہذا میں اور روہت ان کے ساتھ اس وقت تک رہے جب وہ 11:30کے قریب گھر سے واپس گئے“۔
شکلا نے کہاکہ اس نے اپنا رات کاکھانا نصف رات کو کھایا او رکچھ دیر کے لئے وی پی ساودھان انڈیا دیکھا۔
پھر وہ اوپر گئی‘ کپڑے تبدیل کئے اور تیواری کے روم میں داخل ہوئی۔
اس نے کہاکہ ”وہ ادھی نیند میں تھا‘ مگر اس نے بات کرنا شروع کیا۔ شکلا نے اس عورت کے متعلق پوچھا مگر اس نے شکلا کو یہ کہتے ہوئے ناراض کردیاکہ دونوں نے ایک ہی گلاس میں شراب پی“۔
مبینہ طور پر پولیس کو دئے گئے اپنے اقبالیہ بیان میں اس نے کہاکہ ”میں نے اس کو مارنا شروع کیا۔ پہلے ہی میں نے اس کو اپنے قابو میں کرلیاتھا‘ لہذا میں نے اس کا گلہ پکڑا اور اس کو دبانا شروع کردیا۔
پھر میں نے اس کے چہرے پر ایک پیلو رکھ دیا“۔ اس نے یہ کہاکہ اس کے شوہر نے آخری سانس لے لی ہے وہ روم سے باہر چلی گئی‘ اس امید کے ساتھ کہ لوگ سمجھیں گے دل کی حالات خراب ہونے کی وجہہ سے شوہر کی موت ہوئی ہوگی۔
اس نے یہ بھی تسلیم کیاکہ وہ رات بھر یہ اس سونچ میں نہیں سوسکی کہ اس نے یہ کیا کردیاہے۔
اس نے مزیدکہاکہ ”ٹھیک اسی وقت‘۔ مجھے کافی وقت کے بعد آزادی محسوس ہوئی۔ میں نے بہتری کے لئے روہت کو اپنی زندگی سے نکال دیاہے۔
وہ میری ناپسندیدگی کی اہم وجہہ بن گیاتھا“۔ اگلے روز وہ 11بجے کے قریب نیچے ائی۔
اپنے اقبالیہ بیان شکلا نے کہاکہ ”میں کسی کے روہت کے روم میں جانے کا انتظارکررہی تھا تاکہ اسکی موت کا پتہ چل سکے۔
میں ذاتی طور پر وہاں جانے سے گھبرارہی تھی۔
کوئی وہاں نہیں گیا‘ لہذا 4بجے رہے تھے‘ بالآخر میں نے گھریلو ملازم گولوسے کہاکہ وہ اوپر جائے اور روہت کو بیدار کرے۔
گلو نے کہاکہ روہت کوئی ردعمل نہیں دے رہا ہے او راس کی ناک سے خون بہہ رہا ہے۔
روہت کو میکس اسپتال لے گیا جہاں پر ڈاکٹرس نے اس کو مردہ قراردیا“۔ پولیس کے مطابق شکلا اپنے کام پر کافی واضح تھی۔
اسکی منشاء کے متعلق تفتیش میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شکلا نے کہاکہ ”میں نے روہت کا قتل اس کے ظلم‘ غیرذمہ داری اور مجھ سے محبت نہ کرنے کی وجہہ سے کیاہے۔
ہم ہمیشہ اسکے تعلقات کو لے کر لڑتے تھے اس کی وضاحت کے بجائے وہ اس کو فروغ دینا شروع کردیاتھا۔
روہت ہمیشہ میرے والدین کا احترام نہیں کرتا اور اس کی ماں ہمیشہ مجھے طعنیٰ دیتی رہتی۔ یہ وہ زندگی نہیں تھی جومیں اس سے شادی کرنے کی وقت چاہتی تھی“