اس ملک کے دشمنوں نے یقیناًدل میںیہ بات ٹھان لی ہے کہ ملک کا بیڑہ غرق کرکے ہی دم لیں گے ‘ جس طرح طالبان اور القاعدہ نے افغانستان کو تباہ کردیا ‘ جس طرح داعش ‘ النصر اور فری سیرین آرمی نے عراق اور شام کو ایک وسیع عریض کھنڈ میں تبدیل کردیا اور جس طر ح جیش محمد‘ لشکرطیبہ‘ لشکر جھنگوی ‘ سپاہ صحابہ اور سپاہ محمد نے پاکستان کو خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچادیا‘ اسی طرح ملک میں بھی ایسی سینائیں‘ او رسبھائیں پیدا ہوگئیں جو ملک کوفرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہیں۔ ان ہی فسطائی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد یا ان جماعتوں کے نظریات پر یقین رکھنے والے لوگ بھی مسلسل زہر افشانی کررہے ہیں جس سے معاشرے میں روز بروز کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔
ان لوگوں کی یہ حالت ہ ہوگئی ہے کہ اپنی غلطیوں کو وہ مسلسل مسلمانوں کے سرتھوپ رہے ہیں۔ان بدبختوں کی حالت یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ پٹاخوں پر پابندی عائد کرتا ہے توترپیورہ کے گورنر تتھا گت رائے کو اذان کی آواز پر اعتراض ہوتا ہے۔ سونونگم کو ناچ گانوں کی محفلوں میں بجنے والے ڈی جے کی بلند وبالا آوازوں سے تکلیف نہیں ہوتی بلکہ اس کی نیند میں خلل پڑتا ہے اس کے گھر سے تین کیلو میٹر دور واقع مسجد کی اذان سے ۔
پدماوتی ایک ہندو پرڈیوسر بناتا ہے ‘ ایک ہندو اس کی کہانی لکھتا ہے ‘ لیکن اپنے اندر کی کمیاں نظر آنے کے بجائے روہت سردانہ جیسے گھٹیا صحافیوں کے سڑے منھ سے مسلمانوں کی مقدس ترین خواتین کے لئے برے الفاظ نکلتے ہیں تاکہ معاشرے میں زیر گھلے۔ ذرا سوچئے! نہ تو پدماوتی میں خلجی کی کردار کشی کئے جانے پر مسلمان نے ہنگامہ مچایامگر کچھ بد ذات افراد ہر معاملے میں مسلمانوں کو گھسیٹنے کے عادی ہوچکے ہیں۔
روہت سردانہ جیسے جاہل شخص کو نہ تو اس ملک کی تاریخ کا علم ہے نہ اپنی تہذیب سے وہ واقف ہے ‘ مگر مسلمانوں کے لئے نہایت قابل احترام اور مقدس خواتین کی شان میں گستاخی کرکے وہ سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ اس نے اپنے ٹوئٹ میں سیکسی رادھا ‘‘ سیکسی سیتا‘ یاسیکسی گیتا جیسے جو جتایا ہے وہ اپنی جگہ درست ہے ‘ یقیناًکسی بھی مذہب کی مقد س خواتین کے لئے ایسے گرے ہوئے الفاظ کا استعمال نہیں کئے جانا چاہئے ‘ لیکن روہت سردانہ سے ذرا پوچپئے کے سیتا ‘ رادھا‘ یا گیتا جیسے مقدس ناموں کی توہین کیاکسی مسلمان نے کی ہے؟ کیاکبھی کسی مسلمانوں نے ہندؤوں کے دیویوں کے خلاف اس طرح کے خراب الفاظ کا استعمال کیئے؟تو پھر مسلمانو ں کو کیو ں گھسیٹ رہا ہے یہ زبان دراز انسان؟اگر کسی ہندو راجہ کی توہین کرے گا تو کیاا سکے لئے بھی کل روہت سردانہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر سوالیہ نشان لگائے گا؟عجیب بات ہے یہ لوگ خود ہی مذہب او راپنے مدہب کی مقد س خواتین کی توہین کرتے ہیں اور جب اس کا مذاق اڑتا ہے تو مسلمانوں پر پھبتیاں کستے ہیں اور یہ سب اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہورہا ہے ‘ ان مفسدوں کا مقصد یہی ہے کہ ملک گیر پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑیں او رملک کی ترقی کا سفر تھم کر رہ جائے ۔
ہندو مسلم کشیدگی پھیلانے کی کوششیں اب یہا ں تک پہنچ گئی ہے کہ بارہ بنکی میں بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر رنجیت بہادر شراوستو نے مجالس مقامی کے انتخابات کے ضمن میں منعقدہ ایک جلسہ عام میں برسرعام مسلمانو ں کو یہ دھمکی دیدی کے وہ اگر بی جے پی کو ووٹ نہیں ڈالتے ہیں تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگااور ظاہر کہ یہ بات کوئی ایسا آدمی تو نہیں کرسکتا جو ملک سے محبت رکھتا ہو‘ ایسی دھمکیاں تو وہی جاری کرسکتے ہیں جس کو اس ملک کی سالمیت عزیز نہ ہو بلکہ اپنی پارٹی کو ملنے والے ووٹ عزیز ہوں۔یقین رکھئے چاہلے تتھا گت رائے ہوں ‘ چاہئے سردانہ او رسونو نگم ہوں یا پھر بارہ بنکی کے بی جے پی لیڈر رنجیت بہادر یہ سب کے سب مسلمانوں کے نہیں بلکہ ملک کے دشمن ہیں ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اگر ملک گیر فسادات ہوں گے تو اس ملک کا کیاحال ہوگا مگر اس کے باوجود یہ لوگ فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے ہیں۔