روز مرہ استعمال میںآنے والی اشیاء کو دہشت گردی کا آلہ بتانا افسوسناک، مسلمانو ں کو بدنام کرنے کی سازش : ڈاکٹر محمد منظور عالم

نئی دہلی : این آئی اے او ردیگر ایجنسیوں کی ذمہ داری دہشت گردی امور و دیگر معاملات کی صحیح رخ پر تحقیق کرنا ہے ۔ ان فرائض میں شامل ہے کہ وہ تختہ ثبوت او رمضبوط دلائل کی بنیاد پر تحقیق کرے اور ملک کو کسی بھی طرح کے خطرہ اور حملہ سے محفوظ رکھے ۔لیکن حالیہ دنو ں میں این آئی اے جس انداز سے یفتیش کررہی ہے اس سے لگتاہے کہ افسران اپنے ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے مخصوص افراد کو ٹارگیٹ بنارہے ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔

انہوں نے ایک پریس نوٹ میں کہا کہ جب انسانو ں کے ذہن میں تعصب سوار ہوجاتا ہے تو پھر اسے ہر چیز منفی نظر آتی ہے ۔ خواہ کیسے بھی ادارے بنائے جائیں وہاں کام کرنے والے لوگوں کی نفسیاتی کیفیت یہ ہوجاتی ہے کہ انہیں اپنا سایہ دشمن نظر آتا ہے اور این آئی اے گذشتہ دنوں سے جو کچھ کررہی ہے وہ اس کی واضح مثال ہے۔ ڈاکٹر عالم نے کہا کہ پچھلے دنو ں دہلی اور مغربی یوپی کے متعدد علاقوں میں چھاپہ مار کر مسلم نوجوانو ں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے او روہاں سے انہوں نے ٹرالی بیگ کے پی او پی کو راکٹ سمجھ کر ضبط کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کچھ جگہو ں سے مصالحہ پیسنے والی سلیٹ ،گوبر پھینکنے والے تسلہ کو اس شک میں ضبط کیا گیاہے کہ اس سے دہشت گردانہ حملہ کیا جاسکتا ہے ۔

اسی طرح ایک لڑکے کا نام اسرار صدیقی ہے اس نے اپنے نام شاٹ کٹ آئی ایس رکھ لیا ، این آئی اے ٹیم نے اسے داعش کا رکن سمجھ کر گرفتار کرلیا ۔ منظور عالم نے کہا کہ مسلمانو ں کوبدنام کرنے کی وقفہ وقفہ سے سازش کی جارہی ہے ۔کچھ نوجوانوں کو گرفتار کرلیاجاتا ہے تاکہ ملک کا ماحول خراب ہو ، غیر و ں کو یہ یقین ہوجائے کہ مسلمان اس ملک کے لئے خطرہ ہے ۔ وہ ملک میں دہشت گرد انہ حملہ کرناچاہتے ہیں ۔ مسلمان اس ملک سے محبت و وفاداری نہیں کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک دور سے گذر رہا ہے ۔متعدد طرح کے بحران کا سامنا ہے ایسے میں ضروری ہے کہ تمام شہریوں کے ساتھ انصاف سے کام لیا جائے ۔