سرینگر ۔ 3 اپریل ۔( سیاست ڈاٹ کام ) جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے دو اضلاع شوپیان اور اننت ناگ میں ایک ہی دن کے اندر پیش آئی 20ہلاکتوں کے تناظر میں کہا ہے کہ ہم سب کو سیاسی اختلافات ایک طرف چھوڑ کر نئے طریقوں پر غور کرکے نوجوانوں تک پہنچنے اور پائیدار حل تلاش کرنے کیلئے کام کرنا چاہیے تاکہ خون ریزی کا سلسلہ ختم ہو اور نوجوان نسل کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے ۔ انہوں نے کشمیری نوجوانوں کے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر روز میرا دل ٹوٹ جاتا ہے جب میں بیٹے کو واپس لوٹنے کی آواز دیتی روتی بلکتی ماں کو دیکھتی ہوں، محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے دو سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔ وہ ظاہری طور پر نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر و سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کے الزامات و تنقیدوں پر اپنا ردعمل ظاہر کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اتوار سے پیش آئے تشدد کے واقعات اس حقیقت کی سنگین یاد دہانی ہے کہ اس طرح کے موقعوں پر ہم سب کو سیاسی اختلافات ایک طرف چھوڑ کر نئے طریقوں پر غور کرکے نوجوانوں تک پہنچنے اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لئے کام کرنا ہے تاکہ خون ریزی کا سلسلہ ختم ہو اور نوجوان نسل کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔