نئی دہلی۔ جیسے ہی مسجد سے لاؤڈ اسپیکر سے موذن کی اذان گونجنے لگتی ہے‘ اس سے قبل ہزاروں لوگوں اپنا پندرہ گھنٹے طویل روزہ کشائی کے لئے جمعہ مسجد میں اکٹھا ہوجاتے ہیں۔
مسجد کے وسیع وعریض صحن میں جگہ جگہ افطار کے دسترخوان لگائے جاتے ہیں‘ اس میں زیادہ تر لوگ سال میں ایک مرتبہ کم سے کم ایک ساتھ روزہ کشائی کے لئے یہاں پر اکٹھا ہوتے ہیں۔
اسلام کا پانچوں رکن روزہ ہے جو ماہ صیام کے دوران رکھا جاتا ہے۔
صبح کی اولین ساعتوں میں سحری کے بعد سے روزہ شروع ہوتا ہے تو مغرب کی اذان سے قبل افطار تک یہ جاری بھی رہتا ہے۔
جیسے جیسے مقدس ماہ صیام قریب الختم ہے ویسے ویسے سترویں صدی کی قدیم اور تاریخی نشانی مانی جانے والی مسجد میں ہر روز لوگ روزہ کشائی کے لئے پہنچاتے ہیں۔
جمعہ مسجد میں اپنے اہلیہ اور دوبچوں کے ساتھ پہنچے 27سالہ عمران خان نے کہاکہ ”جب ہم چھوٹے تھے اس وقت ہمارے والدین ہمیں یہاں پر لایاکرتے تھے۔
اب ہم اپنے بچوں کو لے کر آرہے ہیں۔ زندگی ایک گول سرکل کے مانند ہے“۔اس کے علاوہ ان کے ساتھ ان کے اسکول کے دوست فہیم خان او ران کے گھر والے بھی موجود تھے۔
فہیم نے مزیدکہاکہ رمضان ہی ایک ایسامہینہ ہے جب ہم سب کو اکٹھا ہونے کا موقع ملتا ہے۔
فہیم نے ایک شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے افطاری تقسیم کررہا تھا کہا کہ ”جب تم لوگوں کے ساتھ بیٹھتے ہو‘ جس میں اجنبی بھی شامل ہوتے ہیں‘ اور افطار کے لئے کچھ کھاتے ہیں اور پیتے ہیں تو آپ کو ایک قوم ہونے کا احساس ہوتا ہے۔
ہمارا دین ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم اپنا کھانے اپنے پڑوسیوں اور یہاں پر بانٹ کر کھائیں‘ لوگ اس کو اپنے زندگیوں میں ڈھالتے ہیں“۔
حالانکہ کچھ لوگوں کو اپنے گھر والوں کے ساتھ یہاں پر آتے ہیں وہ اپنے ساتھ کھانے پینے کی چیزیں لاتے ہیں مگر جولوگ جامعہ مسجد خالی ہاتھ پہنچتے ہیں انہیں مقامی لوگوں پھلوں اور کھجوروں کے علاوہ پکوڑوں پر مشتمل پیاکٹس کی تقسیم کرتے ہیں۔
فہیم نے ایک شخص کی طرف اشاہ کرتے ہوئے کہاکہ ہرروز وہ کم سے کم سو لوگوں میں پیاکٹس کی تقسیم عمل میں لاتا ہے۔
کئی خاندان قریب کی منڈی سے بھاری مقدار میں پھل وغیر ہ بھی خرید کر لاتے ہیں تاکہ روزداروں میں تقسیم کی جاسکے۔
You must be logged in to post a comment.