اب ایک مرکزی وزیر برسرعام کریمنل کیس پر سوال کھڑا کرتے ہے جس میں اس کی اپنی ریاست میں برسراقتدار پارٹی نے انصاف کے لئے ملزمین کو سزاء سنائی ہے‘ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت ہند اپنے موقف کے لئے کیا تجویز رکھے گی‘‘
سابق ممبئی پولیس کمشنر جولیا رابیرو‘ سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ او ر دیگر41ریٹائرڈ بیوروکریٹس نے ماب لینچنگ کے ملزمین کو تہنیت پیش کرنے والے مرکزی وزیر جینت سنہا کی برطرفی کا مطالبہ کیاہے اور کہاکہ یہ عمل بتایا ہے کہ ’’ اقلیتوں کو قتل کرنے کا لائسنس دیاگیاہے‘‘۔ پچھلے ہفتہ جیل سے رہا ہونے والے لینچنگ کے اٹھ ملزمین کی رام گڑھ میں مملکتی وزریر برائے ہوا بازی جینت سنہا کے ہاتھوں تہنیت کے بعد تنازع نے جنم لیاتھا۔
پچھلے سال گوشت کے تاجر علیم الدین انصاری کو 29جون کے روز رام گڑھ پولیس اسٹیشن کے حدود میںآنے والے علاقے بازار تنڈ میں ایک ہجوم نے بے رحمی کے ساتھ پیٹ کر قتل کردیاتھا۔ وہ اپنی کار میں بیف لے جارہے تھے۔
مذکورہ کیس کے ملزمین کی جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہائی کے بعد مسرت کا اظہار کرتے ہوئے سنہا نے ان کی گلپوشی کے بعد انہیں میٹھائی پیش کی تھی۔
اپنے بیان میں بیوروکریٹس نے کہاکہ ’’ سنہا کے اقدام سے اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کو اقلیتوں کے قتل کا لائسنس فراہم کرنا مانا جائے گا اور ان مجرمن کے معاشی ‘قانونی اور سیاسی حمایت کے طور پر حوصلہ افزائی ثابت ہوگا‘‘۔
سنہا نے ان ملزمین کو اس طرح تہنیت پیش کی جیسے وہ کوئی ’’ جنگ آزادی کی جدوجہد کے انقلابی تھے‘‘۔بیورو کریٹس نے کہاکہ سابق میں حزب اختلاف کی جماعتو ں نے اس قسم کے واقعات پر احتجاج کیا تھا تب مرکزی حکومت ’’ قانونی پہلوں کا سہارا لیاتھا‘ جو دستور کے تحت اقتدار کی علیحدگی پر مشتمل تھا باوجود اس کے ان میں سے زیادہ تر ریاستوں میں ان ہی کی حکومت ہے جس مرکز میں بھی برسراقتدار ہیں۔
اب ایک مرکزی وزیر برسرعام کریمنل کیس پر سوال کھڑا کرتے ہے جس میں اس کی اپنی ریاست میں برسراقتدار پارٹی نے انصاف کے لئے ملزمین کو سزاء سنائی ہے‘ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت ہند اپنے موقف کے لئے کیا تجویز رکھے گی‘‘۔
بیوروکریٹس نے کہاکہ ’’ ہم فوری طور پر جینت سنہا کی کابینہ سے استعفیٰ /برطرفی کی جائے اور جس پارٹی کی وہ نمائندگی کرتے ہیں اس کے حوالے سے وہ ملک کی عوام سے معذرت چاہیں‘‘۔
ریبرو او رحبیب اللہ کے علاوہ سنہا کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والوں میں ریٹائرڈ بیورو کریٹس میں پونے کے سابق پولیس کمشنر میران بوروانکر اور سابق پرسار بھارتی سی ای ی جواہر سرکار بھی شامل ہیں۔
اپریل کے مہینے میں ریٹائرڈ سیول سرونٹس نے کتھوا عصمت ریزی اور قتل کیس میں مرکزی حکومت پر اس وقت حملہ کہاتھا جب اٹھ سال کی معصوم متاثرہ کے ملزمین کی حمایت میں بی جے پی کے کچھ اراکین اسمبلی احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ائے تھے۔