۔70 فیصد سے زیادہ تیاریاں مکمل ۔ چار ماہ میں مندر کی تعمیر مکمل کرنے کا عزم ۔ وشوا ہند پریشد کے مقامی ذمہ داران سرگرم
ایودھیا 23 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا میں ( بابری مسجد کے مقام پر ) رام مندر تعمیر کرنے کیلئے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ وشوا ہندو پریشد نے یہ بات کہی ہے جبکہ ایودھیا میں اسمبلی انتخابات کیلئے رائے دہی چند دن میں ہونے والی ہے ۔ وی ایچ پی کی ایودھیا یونٹ کے سربراہ سدرشن مہاراج نے کہا کہ رام مندر صرف چار مہینوں میں تعمیر کردی جائیگی ۔ ہم کام شروع کرنے کیلئے صرف عدالت کے حکمنامہ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ایودھیا میں 27 فبروری کو اسمبلی انتخابات کیلئے رائے دہی ہونے والی ہے ۔ سپریم کورٹ نے 2010 میں الہ آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دئے گئے فیصلے پر حکم التوا جاری کیا ہے ۔ الہ آباد ہائیکورٹ نے ہندووں اور مسلمانوں کو ایودھیا میں اس مقام کا مشترکہ حقدار قرار دیا تھا ۔ سپریم کورٹ میں الہ آباد ہائیوکرٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہ رہی ہے ۔ وشوا ہندو پریشد ‘ آر ایس ایس کے ساتھ مل کر اسی مقام پر رام مندر کی تعمیر کیلئے احتجاج کر رہی ہے جہاں 6 ڈسمبر 1992 کو کارسیکوں نے بابری مسجد کو شہید کردیا گیا تھا ۔ بابری مسجد یہاں 1528 میں تعمیر کی گئی تھی ۔ بی جے پی نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کیلئے جو منشور جاری کیا ہے اس میں بھی رام مندر کی تعمیر کا وعدہ شامل کیا گیا ہے ۔ ایودھیا حلقہ اسمبلی سے ہمیشہ ہی بی جے پی کا امیدوار منتخب ہوتا ہے تاہم یہاں بی جے پی امیدوار کو 2012 میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ سدرشن مہاراج نے رام مندر کی تعمیر کا جو منصوبہ ظاہر کیا ہے وہ ان کی تیاریوں کے مطابق ہے ۔ یہاں سینکڑوں پتھر میں تراشے گئے پلرس بھرت پور میں رکھے گئے ہیں جہاں وشوا ہندو پریشد کا رام مندر دفتر قائم ہے ۔ یہ ایودھیا میں موجود عارضی مندر سے بالکل متصل واقع ہے ۔ اس مقام کی مرکزی سکیوریٹی ایجنسیوں کی جانب سے سخت ترین نگرانی رکھی جاتی ہے اور سخت سکیوریٹی انتظامات ہیں۔ اس ورکشاپ میں مختلف جسامت کے پتھر اور پلرس موجود ہیں جو مستقبل میں مندر کی تعمیر کیلئے رکھے گئے ہیں۔ یہ پتھر یہاں 1992 میں سے ہی آنے شروع ہوگئے تھے اور یہ ڈسمبر 2015 تک یہاں جمع ہوتے رہے ہیں۔ ورکشاپ کی نگرانی کرنے والے سودیش سنگھ نے کہا کہ ہمارے لئے ان پتھروں کو منتقل کرنے صرف دو دن لگیں گے ۔ مندر کی تعمیر کیلئے 70 فیصد تیاریاں پہلے ہی مکمل ہوچکی ہیں۔