رام مندر ایودھیا میں نہیں تو کیا’مکہ‘ میں تعمیرہوگا؟ خون کی دھار پر نہیں بلکہ دودھ کی دھار پر مندر کی تعمیر ناگزیر۔ مہنت گیان داس

ایودھیا۔ہنومان گڑی کے مہنت اور اکھاڑہ پریشد کے صدرمہنت گیان داس کا ایک بڑا بیان سامنے آیا ہے۔چہارشنبہ کی شام کو ضلع خلیل آباد میں وہ سماج وادی پارٹی لیڈر جئے رام پانڈے کے اشرواد تقریب میں پہنچے ہوئے تھے۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مہنت گیان داس نے ہندوستان میں شام جیسی صورتحال پر شری شری روی شنکر کے دئے گئے بیان پرجوابی وار کرتے ہوئے یہ کہاکہ روی شنکر کوئی سادھو یاسنت نہیں ہیں وہ صرف بکواس کرتے ہیں ‘

مہنت گیان داس نے مزیدکہاکہ ہمیں ایسا مندر نہیں بنانا چاہئے جو خون کی دھار سے ہے بلکہ ایسا مندر بنے جو دودھ کی دھار سے ہو۔اس کے علاوہ انہوں نے کہاکہ شری شری سرکاری کے اشارے پر بولتے ہیں اور وہ وزیر اعظم کی نگاہ میں اچھے بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ ایودھیا میں مجھ سے ملنے ائے تھے مگر اس سنت نے انہیں ملنے سے انکار کردیا۔

مہنت گیان داس نے کہاکہ جب معاملہ کورٹ میں زیر التواہے تو شری شری کیا کوئی فری فری کااس میں کیالینا دینا رہے گا۔اب تو دونوں مرکز او ریاست میں انہی کی حکومت ہے ‘ اشوک سنگھل جی چاہتے تھے وہی جیتیں۔پھر اب کیادقعت ہے ۔

شری شری لوگوں کو سمجھوتا کے نام پر گمراہ کررہے ہیں۔ اتنے ہی نہیں مہنت گیان داس نے اشوک سنگھل‘ ونئے کٹیار اور رام ولاس دیودنت کو رام مندر کی تعمیر رکاوٹ قراردیتے ہوئے کہاکہ’’تین حصوں میں تقسیم کے متعلق 2010میں کورٹ کا ایک فیصلہ آیاتھا جس پرہم لوگوں نے پہل کی اور یہ لوگ کہہ رہے تھے کہ مندر بن جائے گا‘ سب کچھ ہوگیاتھا لیک اشکول سنگھل اور ونئے کٹیار اور رام ولاس ویدانت اس میں رکاوٹ بنے۔

انہو ں نے آگے کہاکہ کیاایودھیا میں رام مندر نہیں بنا تو کیا ’’مکہ‘‘ میں بنے گا‘ ایودھیا میں مندر بننا ہی چاہئے۔لیکن ایسا مندر نہیں بننا چاہے کو خون کی دھار پر تعمیرہو بلکہ دودھ کی دھار پر مندر کی تعمیر ہونی چاہئے‘ مگر لیڈران نے الجھارکھا ہے