رام رحیم فیصلہ:تیسری بڑی اقلیت کا ایک حصہ باغی ہوا‘ 36ڈیرا مہر بند‘ 600گرفتار

چندی گڑ:ہندوستان اور بیرونی ممالک میں بھگوان کا درجہ فراہم کرنے والے حامیوں نے ڈیرا سچا سودا گرومیت رام رحیم کو سی بی ائی پنجکولا عدالت کی جانب سے عصمت ریزی کے کیس میں مجرم قراردئے جانے کے بعد جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر تشدد برپا کیا۔ہندوستان میں سکھ طبقے تیسری بڑی آبادی مانا جاتا ہے جس کے ایک طبقے کے کروڑ ہا لوگ گرومیت رام رحیم کے حامی ہیں۔ڈیرا سچا سودا کا دعوی ہے کہ سارے ملک اور بیرون ملک میں ان کے سات کروڑ سے زائد حامی ہیں۔ائی این ایس کی خبر کے مطابق جن کی ہریانہ ‘پنجاب‘ راجستھان میں اکثریت پائی جاتی ہے۔

سال 2002میں جنسی ہراسانی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کے بعد پچھلے جمعہ کو پندرہ سال سنوائی کے بعد سی بی ائی عدالت نے ڈیرا سچا سودا سربراہ گرمیت رام رحیم کو عصمت ریزی کا مرتکب قراردیاگیا ہے۔پچاس سالہ مذہبی لیڈر کے حامیوں نے میڈیا کی او بی ویانس کو پوری طرح تباہ کردیا۔ پولیس نے ان پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس اور ہوائی فائرینگ کی۔اس کے علاوہ حامیوں پر قابو پانے کے لئے پانی کے فواروں کا بھی استعمال کیا۔ برہم حامیوں نے سکیورٹی فورسس پر بھی شدید برتاؤ کیا ہے۔

ہریانہ حکومت انتظامیہ نے اب تک چھ سو لوگوں کر حراست میں لیکر 36ڈیرا آشراموں پر مقفل کردیاگیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈیرا سربراہ روہتک ٹاؤن کے قریب میں واقع جیل کے اندر ائیر کنڈیشن روم فراہم کیاگیا ہے جو دہلی سے محض 70کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔

عصمت ریزی کے مقدمہ میں مجرم قراردئے جانے کے بعد گرمیت رام رحیم کو ہیلی کوپٹر میں جیل لے جانے اور جیل کے اندر ائیر کنڈیشن روم فراہم کرنے پر ہریانہ کی کھٹر حکومت پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سال2014کے انتخابات میں گرمیت رام رحیم نے بی جے پی کی برسرعام تائید کا اعلان کیاتھا۔ عصمت ریز ی کے مجرم خود ساختہ مذہبی لیڈر کے اعلان کے بعدعلاقے میں رہنے والے سینکڑوں حامیوں نے بی جے پی کو ووٹ دیاتھا۔

یہاں تک کہ رام رحیم نے بھی اپنا ووٹ دیاتھا۔بی جے پی پہلے بار اپنے دم پر ریاست ہریانہ میں سال2014میں حکومت بنائی تھی۔