۱۹۸۰: کا عشرہ ہندوستان کی تاریخ کا اہم موڑ ہے۔پہلی بار ایسا ہوا جب رام مندر جیسے جذباتی مسئلہ نے اقتصادی اور سماجی انصاف سے متعلق معاملات کو پچھاڑ دیا ہے ۔اور زیادہ اہم ہوگیا ہے۔بابری مسجد کا قفل کھولنے کیلئے بی جے پی کے اڈوانی نے رتھ یاترا کا منصوبہ بنایااور وی پی سنگھ نے منڈل کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔ا سکے ساتھ ہی بابری مسجد کامعاملہ زور پکڑا۔
یہ یاترا ملک میں فرقہ واریت کی پہلی ایسی مثال تھی جس نے سینکڑوں کی جان لے لی۔اس کے بعد بابری مسجد کو شہید کیا گیا۔اور بی جے پی اقتدار میں آگئی۔بی جے پی اقتدار میں آنے کے لئے گندی سیاست کھیلی۔رتھ یاترا اس پارٹی کو کامیاب بنانے کیلئے اہم ثابت ہوئی۔۱۹۹۶ء میں بی جے پی نے حکومت بنالی۔بی جے پی کے کامیابی کے ضابطہ سے ہم سب واقف ہیں ۔ا
نتخابات کے دوران بی جے پی جذباتی کارڈ کھیلتی ہے۔انتخابات میں بھگوان رام کو یاد کیا جاتا ہے۔مقدس گائے کے مسائل عوام کے درمیان لائے جاتے ہیں ۔وندے ماترم ، لو جہاد جیسے معاملات کو ہوا دے کر ملک کی فضا کو مکدر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اب ایک سال میں عام انتخابات شروع ہوجائیں گے۔بی جے پی نے ایک بار پھر بھگوان رام کا نام لینا شروع کر دیاہے۔وی ایچ پی او رمسلم راشٹریہ منچ کے تحت یوپی کے ایودھیا سے یاترا شروع ہوگی جو تمل ناڈو کے رامیشورم میں ختم ہوگی۔اس یاترا کے امور شری رام داس مشن یونیورسل سوسائٹی سنبھالیں گے۔
اس یاترا کا مقصد ہندوتوا کے حامیوں کو اکٹھا کر نا ہے ۔ایودھیا میں رام راجیہ نامی بڑا مندر تعمیر کرنا، اسکول کے نصاب میں رامائن شامل کرنا، اور ہفتہ واری چھٹی اتوار سے جمعرات کو منتقل کرنا جیسی کئی مانگ اس میں شامل ہیں ۔مسلم راشٹریہ منچ اس لئے بنایا گیاکہ عوا م کے سامنے یہ واضح کیا جائے کہ مسلمان بھی آر ایس ایس کاساتھ د ے رہے ہیں۔جبکہ حقائق ا سکے بر عکس ہیں ۔ملک میں موجود مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنا یا گیا ہے۔بیف ،لو جہاد ، اور ترنگا جیسے موضوعات پر انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ملک میں ۱۶ کروڑ مسلمانوں میں ظفر سریش والا جیسے کئی مسلمان ہیں جوبی جے پی کا گیت گا رہے ہیں ۔جہاں تک رام راجیہ مندر کا تعلق ہے ا سکے کئی نظریہ ہے ۔گاندھی جی کا نظریہ مختلف تھا۔وہ رام اور رحیم اور اللہ اور ایشور کے حامی تھے۔دنیا کے زیادہ تر مسلم ممالک میں ہفتہ واری تعطیل جمعہ کو ہوتی ہے۔اسی نظریہ سے ہندوستان میں جمعرات کو ہفتہ واری تعطیل کی مانگ کی جارہی ہے۔
اسکول کے نصاب میں رامائن کو شامل کئے جانے کی مانگ کر جارہی ہے۔آر ایس ایس کا دعویٰ ہے کہ وہ ہندؤوں کی تنظیم ہے۔رام رتھ یاترا کے ذریعہ آر ایس ایس کو ن سماجی اور معاشی مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے؟ کیا اس سے ہندونوجوانوں کی بیروزگاری اور کسانوں کے مسائل ختم ہونگے؟ کیا اس سے ہندو خواتین اور بچوں کے صحت کے مسائل حل ہوں گے؟ اس سے دلتوں کو کیا فائدہ ہوگا؟ان تمام کے جوابات مطلوب ہیں ۔
یوگی ادتیہ ناتھ نے اپنے بجٹ میں ایودھیا میں رام مندر کا مجسمہ بنانے او رہولی اوردیوالی کا جشن منانے کے لئے رقم مختص کی ہے ۔ایک ایسی ریاست جہاں کئی بچے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے ۔اس قسم کا بجٹ سماجی فلاح و بہبود کے نام پر توہین ہے۔اگر گاندھی کے رام سے پوچھا جائے کہ مسجد کی جگہ پر کیا وہ اپنامندر تعمیرکرنا چاہتے ہیں تو ان کا جواب یقیناًنہیں میں ہوگا۔