رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد حق ملکیت معاملہ : سپریم کورٹ نے پھر مصالحت کے دروازے کھولے ، معاملہ کی سماعت ۸؍ ہفتوں بعد

نئی دہلی : بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی حق ملکیت معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ نے مسئلہ کوحل کرنے کیلئے مصالحت کے دروازہ کھولے ہیں ۔ اور فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اگر بات چیت سے مسئلہ کو حل کرلیں تو بہتر ہے ۔ سپریم کورٹ کے اس مشورہ کی جمعیۃ علماء ہند و آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس پر رضا مندی کا اظہار کیا ۔جبکہ اکثر ہندو فریقین نے اسکی مخالفت کی ۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ ۶؍ مارچ کو طے کرے گا کہ مصالحت پر عمل کیا جائے یا نہیں ۔

اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے فریقین کوحکم دیا کہ وہ چھ ہفتوں کے اندر حکومت اترپردیش کی جانب سے کروائے گئے دستاویزات کے تراجم کا مطالعہ کریں او رعدالت کو مطلع کریں تاکہ حتمی بحث شروع کی جاسکے ۔ اب اس معاملہ کی سماعت ۸؍ ہفتوں بعد ہوگی ۔

اس معاملہ کی آئنی بنچ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس ایس اے بوبڈے ، جسٹس ڈی وائے چندر چوڑ ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبد النذیر شامل ہیں ۔ اس آئینی بنچ نے فیصلہ کیا کہ فریقین جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کو سکریٹری جنرل آف سپری کورٹ آف انڈیا کی جانب سے تیار کی گئی مقدمہ کی رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ اگر فریقین حکومت اترپردیش کی جانب سے کروائے گئے تراجم سے متفق ہیں تو عدالت اس معاملہ سماعت شروع کرے گی ۔کیونکہ بنچ نہیں چاہتی کہ کوئی بھی فریق ترجمہ میں خامی کا حوالہ دے کر سماعت کو ٹالنے کی کوشش کرے ۔ اس پر رام للا کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ سی ایس ویدیاناتھن نے عدالت سے کہا کہ دستاویزات کے مطالعہ کرنے کا وقت بہت پہلے ہی ختم ہوچکا ہے لہذا اب مزید وقت نہیں دیا جانا چاہئے ۔