نئی دہلی:چہارشنبہ کے روز رام جاس کالج اس بات کا شاہد ہے کہ اسٹوڈنٹس جس کا تعلق آر ایس ایس کی اسٹوڈنٹ وینگ اے بی وی پی سے ہے نے بائیں باوز کی طلبہ تنظیم کل ہند اسٹوڈنٹ اسوسیشن کے حامیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد برپا کیاتھا۔
اے ائی ایس اے کے لوگ جے ین یو طالب علم عمر خالد کے تقریب سے خطاب کو منسوخ کئے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔تقریبا ایک درجن طلبہ اور دو صحافی بھی اس تصادم میں زخمی ہوئے تھے۔
صحافی جو اس جھگڑ ے کی وجہہ سے اے بی وی پی کارکنوں کے ہاتھوں متاثر ہوئے ہیں بشمو ل کیچ نیوز کے ادتیہ مینن اور وشاکھا اوننی کرشنن‘ہندوستان ٹائمز کی حنا کوثر دی کوینٹ کے ترونی کمار کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
اے بی وی پی کارکنوں نے تاہم اپنے ذاتی صحافیوں کے طور پر زی نیوز کی ٹیم کا استقبال کیا۔اسوقت دیکھنے کا منظر تھا جب زی نیوز کی ٹیم وہاں پر پہنچی۔
کچھ اے بی وی پی کارکنوں نے کہہ رہے تھے کہ ’’ ہمارے والے آگئے‘‘۔ مدبھیڑ کی وجہہ جے این یو طالب علم عمر خالد جو غداری کے مقدمہ کاسامنا کررہے ہیں اور شیلہ راشید کو کلچر سمینا ر سے خطاب کے لئے مدعو کیاگیاتھا جس پر اے بی وی پی کے اعتراض کے بعد کالج انتظامیہ نے منسوخ بھی کردیا۔
بائیں بازو نظریا ت کے حامل اے ائی ایس اے سے تعلق رکھنے والا ٹیچرس او رطلبہ کا ایک گروپ کالج انتظامیہ کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو آزادی اظہار خیال پر کارضرب قراردیا اور فیصلہ کیا کہ وہ مورائس نگر پولیس اسٹیشن تک ریالی نکال کر اے بی وی پی کارکنوں کی توڑ پھوڑ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائیں گے
۔تاہم اے بی وی پی کارکنوں نے مارچ نکالنے کی سے روکنے کے لئے ٹیچرس اور طلبہ کو رام جاس کالج میں بند کردیادرایں اثناء اے ائی ایس اے نے کالج میں بند طلبہ او رٹیچرس کو آزاد کرانے کی جدوجہد کی ۔
کالج پرنسپل راجندر پرساد نے کہاکہ ہم ٹیچرس سے بات کررہے ہیں جو تقریب کے منتظمین میں ہیں اور میں دونوں گروپوں سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ کالج کے امن او ربھائی چارے کو قائم رکھیں۔پرنسپل نے طلبہ اور ٹیچرس کو مقفل کرنے او رپتھراؤ کی بات پر تبصرے سے انکار کردیا۔
پولیس نے دعویٰ کررہی ہے کہ وہ کیمپس میں ہی موجود تھے وہا ں پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔ڈی یوایس یو صدر امیت تنوار کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگ دولوگو ں کے سمینار میں شرکت کے خلاف نعرے لگارہے تھے مگر کسی قسم کا تشدد نہیں ہوا ۔
انہوں نے کہاکہ ہم’’ ملک کے غداروں کو مدعو کرنے کے سخت خلاف ہیں‘ اور ہم نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے نعرے لگائے اور تقریب منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا‘‘۔
عمرخالد نے اپنے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ میں نے سنا ہے کہ ایک سوسے زائد اے بی وی پی کے خودساختہ قوم پرت رام جاس کالج کی گیٹ پر ہاکی اسٹک اور پتھروں کیساتھ ایک بڑے تشدد کی دھمکی دیتے ہوئے جمع ہیں۔ ’’ کیااے بی وی پی لوگ ڈر گئے ہیں؟
.@TaruniKumar narrates what happened to her on the ground while reporting the clash between ABVP and AISA outside #Ramjas college. pic.twitter.com/L1jlJCDN56
— The Quint (@TheQuint) February 22, 2017
#delhiuniversity students protesting against #ABVP outside #Ramjas college pic.twitter.com/XAk0OZMoO8
— Heena Kausar (@heenakausar19) February 22, 2017
#delhiuniversity students protesting against #ABVP outside #Ramjas college pic.twitter.com/XAk0OZMoO8
— Heena Kausar (@heenakausar19) February 22, 2017