نئی دہلی- کانگریس سمیت تمام اپوزیشن ارکان نے رافیل طیارے سودے کے سلسلے میں راجیہ سبھا میں جمعہ کو بھاری شور شرابہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ضروری دستاویزات ایوان کے ٹیبل پر رکھوائے ۔
انہوں نے مختلف جماعتوں کے ارکان کا نام پکارا اور کہا کہ ان سبھی نے مختلف معاملات پر بحث کے لئے نوٹس دیا ہے ۔ چیئرمین ان سبھی سے اتفاق کرتے ہیں اور ان سبھی پر بحث کی جائے گی۔
اس سے پہلے مرکزی انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں درج فہرست ذات و قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کے اساتذہ کے ریزرویشن کے معاملے پر حکومت سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی دائر کرے گی اور یہ مسترد ہونے کی صورت میں آرڈیننس یا بل لائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک صورتحال واضح نہیں ہوتی، یونیورسٹیوں میں بھرتی نہیں کی جائے گی۔ اس کے بعد مسٹر نائیڈو نے وقفہ صفر چلانے کی کوشش کی تو ایوان میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد بولنے کے لیے کھڑے ہو گئے ۔
انہوں نے کہا کہ رافیل سودے کے بارے میں انگریزی اخبار میں کچھ شائع ہوا ہے ۔
اس پر چیرمین نے کہا کہ آپ کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور اس معاملے پر آپ نے کوئی نوٹس نہیں دیا ہے ۔ اس سے کانگریس کے ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے چیرمین کی نشست گاہ کی طرف بڑھنے لگے ۔ دیگر حزب اختلاف کے ارکان بھی اپنی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے ۔
اس کے جواب میں حکمراں پارٹی کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر زور زور سے بولنے لگے ۔ ایوان میں شور شرابے کی حالت کے پیش نظر چیئرمین نے تقریبا 11 بجکر 20 منٹ پر ایوان کی کارروائی پیر تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس سے پہلے سماج وادی پارٹی کے نیرج چندر شیکھر نے کہا کہ انہیں اپنی نشست پر ایک پرچہ ملا ہے ۔
کیا یہ چیئرمین کے دفتر کی طرف سے تقسیم کیا گیا ہے ، پھر نائیڈو نے اس سے انکار کیا۔ مسٹر نائیڈو نے پورے معاملہ کی تحقیقات کے لئے راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل سیکرٹری کو حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس میں پرچہ کی تقسیم منع ہے اور اس کی جانچ کی جانی چاہیئے ۔