نئی دہلی : رافیل معاملہ میں وزیر اعظم نریندر مودی بری طرح بد عنوانی میں ملوث ہیں ۔ اگر اس معاملہ میں تحقیقات کی جاتی ہے تو مودی کو جیل بھی جانا پڑسکتا ہے ۔اپنے خاص دوست انیل امبانی کے جیب میں ۲۱؍ ہزار کروڑ روپے جمع کروانے کیلئے انہوں نے رافیل معاملہ میں گھوٹالہ کیا ۔ ان خیالات پرشانت بھوشن اپنے خطاب میں کیا ۔ انہوں نے مودی حکومت پر زبر دست نشانہ بنایا ۔ اور اس حکومت کے کئی رازوں پر سے پردہ اٹھایا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ملک میں وزیر اعظم کی جانب سے ایسی غداری میں نے تو پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بد عنوانی کے خلاف ۴؍ اکٹوبرکو سی بی آئی سے شکایت کی تھی ۔
ہم نے اس شکایت میں صاف صاف لکھا تھا کہ اس رافیل کی بدعنوانی میں برسر اقتدار حکومت اور اس وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملہ میں اصل سرغنہ ہیں ۔ کیونکہ نریندر مودی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ جنگی جہازوں کے قانون کو بدل ڈالیں ۔ وزیر اعظم نے وزارت دفاع کے علم میں لائے بغیر خود ہی یہ سودہ کرلئے ۔ اور صرف اس لئے کیا کہ ۲۱؍ ہزار کروڑ روپے اپنے آدمی انیل امبانی کی جیب میں ڈالیں جاسکے ۔ یہ معاملہ سیدھا سیدھا بد عنوانی کے قانونی نفاذ میں آتا ہے ۔ کرپشن ایکٹ سیکشن 7او رسیکشن 13کے تحت مقدمہ درج کئے جاسکتے ہیں ۔ ایڈوکیٹ مسٹر بھوشن نے کہا کہ سیکشن 13 کے نفاذ کو تو اب موجودہ حکومت نے ختم کردیا ہے۔ اس میں قانون میں کچھ تبدیلیاں کردی ہیں ۔
اس نئے تبدیل کے لحاظ سے بد عنوانیو ں کی جانچ کیلئے سی بی آئی یا دیگر محکمہ جات کو حکومت کی اجازت لینے ہوگی ۔ یعنی چور کی تحقیقات کرنے کیلئے پہلے آپ کو چور کی اجازت لینے پڑے گی ۔ مسٹر پرشانت بھوشن نے مزید کہا کہ جب ہم نے ۴۶؍ ڈاکومنٹس پر مشتمل ایک شکایت ۴؍اکٹوبر کو سی بی آئی سے کی ۔سی بی آئی کے ڈائریکٹر نے ہمیں تیقن دیا کہ وہ معاملہ میں غیرجانبدارانہ تحقیقات کریں گے ۔
مسٹر بھوشن نے کہا کہ جب برسراقتدار حکومت جب اس بات کا علم ہوا کہ سی بی آئی اس معاملہ کی تحقیقات کرنے والی ہے تو پھٹ سے کہہ دیا کہ سی بی آئی ڈائریکٹر تو بالکل بدمعاش ہو گیا ہے۔ اس کے بعد انہیں راتوں رات ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹایا دیا گیا ۔ کیونکہ وہ رافیل کے سودہ میں جانچ کرنے والے تھے ۔ حالانکہ جو محکمہ جات جانچ کرنے والے تھے انہیں بھی روک دیا گیا ۔ جس میں سی جے آئی اوردیگر محکمہ جات شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ مودی اس معاملہ میں بری طرح بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ مودی کو اس میں سے نکل اس بد عنوانی سے نکل کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ مسٹر بھوشن نے کہا کہ اگر ا س میں کوئی جانچ ہوجائے توسیدھا جیل جائیں گے ۔ تو اسلئے راتوں رات سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہٹادیاگیا ۔ او رایسے شخص کو سی بی آئی کا ڈائریکٹر بنادیاگیا جس کے خلاف بد عنوانی کے کئی شکایات ہیں ۔ اس نئے ڈائریکٹر پر الزام ہے کہ یہ بدعنوانی کو فروغ دیتے ہیں۔ حالانکہ سی بی آئی خود ان کے خلاف بد عنوانی کی جانچ کررہی ہے ۔
منی لانڈرنگ معاملہ ہم خود ان کیخلاف بیس ہزار کروڑ روپے غبن کرنے کی جانچ کررہے ہیں۔ اس جانچ میں پتہ چلا کہ انہوں نے چار کروڑ روپے نقد رقم بطور رشوت حاصل کیں ۔ سی بی آئی نے کہا کہ ان پر ان الزامات کے ہوتے ہوئے انہیں سی بی آئی کا ڈائریکٹر نہیں بنایاجانا چاہئے ۔ لیکن مودی حکومت نے ان تمام باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں سی بی آئی کا ڈائریکٹر کے عہدہ پر بٹھادیا ۔