دوبئی : وزیر مملکت برائے خارجہ امور وی کے سنگھ نے رافیل جنگی جہاز سودے کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ ایٹر گورنمنٹ معاہدوں میں حصہ دار کا سلیکشن سرکار کی طرف سے نہیں کیا جاتا ہے ۔وی کے سنگھ نے کہا کہ سرکاری نہیں ، بلکہ آلات بنانے والی کمپنی طے کرتی ہے کہ آف سیٹ ٹارگیٹ کو پورا کرنے کیلئے حصہ دار کمپنی کونسی ہوگی ۔
دوبئی میں ہندوستانی قونصل خانہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر فرانس کی کمپنی دسالٹ ایوایشن کو بھارت کے پبلک سیکٹر کو جہاز رانی کمپنی ہندوستان ایروناٹیکس لمیٹیڈ ( ایچ اے ایل ) کارگر نظر نہیں آئی تو اس کو لیکر ہنگامہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ (ایچ اے ایل )کارگر نظر نہیں آئی تواس کولے کر ہنگامہ مچانے کی ضرور ت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آلات بنانے والی کمپنی طے کرتی ہے کہ آف سیٹ کس کمپنی کو دینا ہے ۔ ایسے میں دسالٹ کا تھا ۔کئی کمپنیاں کو چنا گیا ۔ انیل امبانی ان میں سے ایک ہیں۔ وی کے سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مود ی جی نے 2015ء اپریل میں پیرس میں فرا نس کے سابق صدر فرانسوااولاند کیساتھ میٹنگ کے بعد ۳۶؍ رافیل جیٹ جہازوں کو خریدنے کا اعلان کیا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اولاند نے فرانسیسی میڈیا میں کہا کہ ہندوستانی سرکار نے انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کو نام پیش کیا تھا اور فرانس کے پاس دوسرا کو ئی متبادل راستہ نہیں تھا ۔وی کے سنگھ نے مودی سرکار کو بچاتے ہوئے کہا کہ ایچ اے ایل پر پہلے ہی کام کا کافی بوجھ ہے ۔
ہوسکتا ہے کہ وسالٹ نے ان سے بات کی ہو ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بنیادی قیمت او ریوپی اے سرکاری کے ذریعہ 126 جہازوں کیلئے جس قیمت کو لے کر بات چیت ہوئی تھی اس کے تناظر میں مودی سرکار نے ۴۰؍ فیصد کم میں ہی سودا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ آلات کی بات آتی ہے تو راز داری کا بندبست لاگو ہوتا ہے ۔جہاز رانی ، راڈار ، ہتھیار سسٹم اورہتھیار سپلائی پلیٹ فارم کی اقسام وغیرہ کا خلاصہ سیکورٹی کی وجہ سے نہیں کیا جاسکتا ہے ۔